پنجاب: ’بی جے پی میں شمولیت کے لیے پیسے کی پیشکش کی گئی‘، عآپ کے 3 اراکین اسمبلی کا دعویٰ

پنجاب سے عآپ کے واحد لوک سبھا رکن اور ایک رکن اسمبلی نے بدھ کے روز بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی، اس کے بعد عآپ کے تین اراکین اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس بھی فون آیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر قومی آواز/ویپن</p></div>

تصویر قومی آواز/ویپن

user

قومی آوازبیورو

پنجاب سے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے تین اراکین اسمبلی نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ انھیں بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے پیسے دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔ پنجاب سے عآپ کے واحد لوک سبھا رکن اور ایک رکن اسمبلی نے بدھ کے روز بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی، اس کے بعد عآپ کے ان تین اراکین اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ انھیں بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے پیسے دینے کی بات فون پر کہی گئی۔

قابل ذکر ہے کہ پنجاب کے جالندھر سے عآپ رکن پارلیمنٹ سشیل کمار رنکو اور جالندھر مغرب سے رکن اسمبلی شیتل انگورال بدھ کے روز بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ اس کے بعد عآپ نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے پنجاب میں پھر سے ’آپریشن لوٹس‘ شروع کر دیا ہے اور وہ اروند کیجریوال کی پارٹی کو توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کی طرف سے ان الزامات پر کوئی فوری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔


اس سیاسی اتھل پتھل کے درمیان جلال آباد سے عآپ رکن اسمبلی جگدیپ کمبوج گولڈی نے دعویٰ کیا کہ انھیں منگل کے روز ایک بین الاقوامی نمبر سے سیوک سنگھ نامی شخص نے بی جے پی میں شامل ہونے کی تجویز کے ساتھ فون کیا تھا۔ کمبوج نے نامہ نگاروں سے کہا کہ انھوں نے ان سے بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے کہا اور بتایا کہ ’’ہم 25-20 کروڑ روپے دے دیں گے۔ میں نے کہا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

اسی طرح کے دعوے بلوانا سے رکن اسمبلی امندیپ سنگھ اور لدھیانہ جنوب سے رکن اسمبلی راجندر پال کور چھینا نے بھی کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ پارٹی نہیں چھوڑیں گے چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ کمبوج کا کہنا ہے کہ بی جے پی کیجریوال اور ’عآپ‘ سے خوفزدہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’جہاں وہ لوگوں کا مینڈیٹ حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں، وہ کسی بھی قیمت پر اراکین اسمبلی، اراکین پارلیمنٹ اور عآپ کے دیگر لیڈران کو خریدنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘ کمبوج یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اروند کیجریوال وہ لیڈر ہیں جنھوں نے سیاست میں بدعنوانی کے خلاف لڑائی لڑی اور ہمیشہ کام کی سیاست کی۔ لیکن جھوٹے معاملے درج کیے گئے اور عآپ کے کئی لیڈران کو بغیر کسی ثبوت کے جیل بھیج دیا گیا۔‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’وہ (بی جے پی والے) عآپ کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر وہ خرید و فروخت کرنا چاہتے ہیں تو ملک میں الیکٹورل سسٹم کی کیا ضرورت ہے؟ پنجاب ایک انقلابی ریاست ہے، دہلی کے بعد پنجاب کے لوگوں نے بدلاؤ کا انتخاب کیا۔‘‘ کمبوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ جو چاہیں کوشش کر سکتے ہیں، لیکن وہ اروند کیجریوال اور بھگونت مان کے نظریات کو نہیں خرید پائیں گے۔


لدھیانہ جنوب سے رکن اسمبلی چھینا نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ انھیں سیوک سنگھ نامی شخص کا فون آیا تھا اور یہ کال بین الاقوامی نمبر سے آیا تھا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ انھوں نے ان سے بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے کہا۔ دوسری طرف بلوانا سے رکن اسمبلی امندیپ سنگھ نے کہا کہ انھیں منگل کے روز ایک فون آیا تھا اور فون کرنے والے شخص نے کہا کہ وہ دہلی سے بول رہا ہے۔ امندیپ کا کہنا ہے کہ ’’انھوں نے مجھ سے بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے کہا اور 45 کروڑ روپے کی پیشکش کی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔