پنجاب: تمام اقدامات کے باوجود کھیتوں میں پرالی جلانے کا سلسلہ جاری، سینکڑوں کسانوں سے لاکھوں روپے کا جرمانہ وصول

پرالی جلانے سے روکنے کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جانے کے باوجود ریاست کے کسان کھیتوں میں پرالی کو آگ لگا رہے ہیں، اس طرح کے سینکڑوں معاملوں میں کسانوں جرمانیہ عائد کیا گیا ہے

پنجاب میں پرالی جلاتا ایک کسان / فائل تصویر / Getty Images
پنجاب میں پرالی جلاتا ایک کسان / فائل تصویر / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: کسانوں کو پرالی جلانے سے روکنے کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جانے کے باوجود ریاست کے کسان کھیتوں میں پرالی کو آگ لگانے سے باز نہیں آ رہے ہیں۔ ریاست میں اب تک پرالی جلانے کے 700 سے زائد واقعات رپورٹ کئے جا چکے ہیں۔ لدھیانہ میں پنجاب ریموٹ سینسنگ سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق، پیر کے روز ریاست میں کھیتوں میں آگ لگنے کے چار واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان میں سے پرالی جلانے کے دو معاملے امرتسر میں جبکہ ایک ایک لدھیانہ اور کپورتھلا میں رپورٹ ہوا۔

اعداد و شمار کے مطابق 15 ستمبر سے 10 اکتوبر کے درمیان کھیتوں میں پرالی جلانے کے کل 718 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے فصلوں کی باقیات کے انتظام کی مزید مشینوں کی یقین دہانی اور پرالی جلانے کے خلاف بڑے پیمانے پر بیداری پروگرام شروع کرنے کے باوجود، فصلوں کی باقیات کو ختم کے لیے کھیتوں کو آگ لگائی جا رہی ہے۔


امرتسر ضلع انتظامیہ کی جانب سے ضلع میں دھان کی پرالی جلانے والے کسانوں پر اب تک 253500 روپے کا جرمانہ عائد کیا جا چکا ہے۔ ضلع کے ڈپٹی کمشنر ہرپریت سنگھ سوڈان نے پیر کو بتایا کہ انتظامیہ کی ٹیم مسلسل آگ والے کھیتوں تک پہنچ رہی ہے۔ اب تک ہماری ٹیموں کو 312 ایسی جگہیں ملی ہیں جہاں سیٹلائٹ کے ذریعے آگ لگنے کی اطلاع ملی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران 131 کھیتوں میں آگ لگنے کی تصدیق ہوئی اور مذکورہ کسانوں پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ انہوں نے کسانوں کو متنبہ کیا کہ ہماری نظریں ہر کھیت پر ہیں اور جو بھی پرالی جلائے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ادھر، پرالی جلانے کے معاملہ میں کسان تنظیم نے کسانوں کو کھلی حمایت دی ہے۔ بھارتیہ کسان یونین (قادیان) نے پرالی جلانے والے کسانوں کے خلاف پولیس کارروائی کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کسانوں کو فصلوں کی باقیات کے تصفیہ کے لئے 2500 روپے فی ایکڑ معاوضہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔