پنجاب کے کسان ریاستی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج، چنڈی گڑھ-موہالی بارڈر پر دھرنے پر بیٹھے

پنجاب میں کسان مختلف مطالبات پر ریاستی حکومت کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ شدید گرمی میں بھی ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور وہ مطالبات پورے ہونے تک ڈٹے رہیں گے

پنجاب کے کسانوں کا مظاہرہ / آئی اے این ایس
پنجاب کے کسانوں کا مظاہرہ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحد پر ایک سال تک جاری رہنے والی کسان تحریک کے بعد اب پنجاب کے سینکڑوں کسان ریاست کے مضافات میں چندی گڑھ کی سرحد پر دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ مظاہرین قبل از وقت شروع ہو جانے والی گرمی کے سبب فصل کا نقصان برداشت کرنے والے کسانوں کے لئے 500 روپے فی کوئنٹل کے معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کسانوں کے دیگر اہم مطالبات میں مکئی، باسمتی اور مونگ (دال) کی خریداری کے لیے کم از کم امدادی قیمت شامل ہے، جس کی حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے۔ مگر انہیں 18 جون سے دھان کی روپائی شروع کرنے کے حیران کن حکم نامہ اور پری پیڈ بجلی کے میٹروں کی عدم تنصیب پر اعتراض ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو وہ بدھ کے روز سرحدوں پر نصب کی گئی رکاوٹوں کو توڑ کر چندی گڑھ میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک مارچ کریں گے۔


قبل ازیں، منگل کی صبح وزیر اعلی بھگونت مان نے 16 رکنی یونائیٹڈ کسان مورچہ کے رہنماؤں سے ان کے مطالبات کے حوالے سے ملاقات نہیں کی اور دہلی روانہ ہو گئے۔ اس پر احتجاج کرنے والے کسانوں کا غصہ مزید بڑھ گیا۔ انہوں نے شکایات سننے کے لیے وزیر اعلیٰ کے دفتر کی طرف سے تعینات سرکاری اہلکاروں سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔

مظاہرہ کرنے والے ایک کسان نے کہا ’’شدید گرمی کسانوں کے حوصلے پست نہیں کر سکتی اور وہ چنڈی گڑھ کی سرحد پر دھرنے کے مقام کو اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے۔" کسان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی گرمی کوئی چیلنج نہیں ہے، کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو تمام ضروری سہولیات جیسے کولر یا ٹھنڈے پینے کے پانی سے لیس کر رکھا ہے۔


وزیر اعلیٰ مان پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس لیڈر سکھ پال سنگھ کھیرا نے کہا کہ وہ کسانوں کے خدشات کو دور کیے بغیر اپنے ہم منصب اروند کیجریوال سے ملنے دہلی چلے گئے۔

انہوں نے ٹویٹ کیا، "جس طرح بھگونت مان کسانوں کو چھوڑ کر اروند کیجریوال سے ملنے دہلی روانہ ہوئے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ پنجاب کے کسانوں کا کتنا خیال رکھتے ہیں! اس کا مطلب دہلی میں کسان تحریک کو عام آدمی پارٹی نے جو حمایت دی تھی وہ پنجاب میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے تھی!‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔