پنجاب میں کسانوں کا ’ریل روکو‘ احتجاج، 19 اضلاع میں 26 مقامات پر ٹریک بند
پنجاب میں کسان آج دوپہر 1 تا 3 بجے ریاست کے 19 اضلاع میں 26 مقامات پر ریل روکو احتجاج کریں گے۔ کسان بجلی ترمیمی بل کی واپسی، پری پیڈ میٹر ختم کرنے اور عوامی اثاثوں کی فروخت روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

پنجاب میں کسان مزدور مورچہ (کے ایم ایم) نے آج، 5 دسمبر 2025 کو ریاست بھر میں دو گھنٹے کے ریل روکو احتجاج کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت مختلف اضلاع میں کسان دوپہر ایک بجے سے تین بجے تک ریلوے ٹریکس پر بیٹھ کر ٹرینوں کی آمد و رفت روکیں گے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج علامتی ضرور ہے لیکن اس کے پیچھے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی بے چینی اور کسانوں، مزدوروں اور عام صارفین پر پڑنے والے اضافی بوجھ کی طرف توجہ مبذول کرانا بنیادی مقصد ہے۔
یہ احتجاج پنجاب کے 19 اضلاع میں منعقد ہو رہا ہے اور مجموعی طور پر 26 مقامات ایسے ہیں جہاں ریلوے ٹریفک متاثر ہوگا۔ امرتسر، گورداس پور، پٹھانکوٹ، ترن تارن، فیروز پور، کپورتھلا، جالندھر، ہوشیار پور، پٹیالہ، سنگرور، فاضلکا، موگا، بھٹنڈہ، مکتسر، مالیر کوٹلہ، منسا، لدھیانہ، فرید کوٹ اور روپڑ ان اضلاع میں شامل ہیں جہاں تحریک کا اثر زیادہ دیکھا جا سکتا ہے۔
کسان مزدور مورچہ نے حکومت کے سامنے یہ مؤقف رکھا ہے کہ حالیہ دنوں میں بجلی اور عوامی خدمات سے متعلق کیے گئے فیصلے کسان اور مزدور طبقے کو مزید مشکلات کی طرف لے جا رہے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ بجلی ترمیمی بل 2025 کا مسودہ کسانوں کے مفاد کے خلاف ہے اور اسے فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے۔
اسی کے ساتھ پری پیڈ بجلی میٹروں کی تنصیب نے غریب صارفین پر بوجھ بڑھا دیا ہے، اس لیے ان میٹروں کو ہٹا کر پرانے میٹرنگ نظام کو بحال کرنا ضروری ہے۔ تنظیم نے ریاستی عوامی اثاثوں کی فروخت یا نجکاری کے سلسلے میں بھی شدید تشویش ظاہر کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر ایسی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لے۔
کسان رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے واضح کیا ہے کہ آج کا احتجاج صرف ایک انتباہ ہے اور اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی۔ ان کے مطابق کئی مہینوں سے کسان اپنی مانگوں کے لیے حکومت سے بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں مگر سنجیدہ ردعمل نہ ملنے کی وجہ سے انہیں ریل روکو جیسے اقدامات پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
اگرچہ احتجاج کا دورانیہ صرف دو گھنٹے رکھا گیا ہے لیکن ٹریکس پر دھرنے کی وجہ سے متعدد ٹرینوں کو تاخیر، رد و بدل یا عارضی منسوخی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ چونکہ پنجاب کی کئی ریلوے لائنیں بین الریاستی رابطے کے لیے اہم ہیں، اس لیے اس احتجاج کا اثر ریاست کی سرحدوں سے باہر بھی محسوس کیے جانے کا امکان ہے، جس سے مسافروں کو خاصی دقت پیش آ سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔