پنجاب کے کسان ایم ایس پی سے کم قیمت پر کپاس بیچنے پر مجبور: عآپ

پروفیسر بلجندر کے مطابق کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ گندم اور دھان جیسی روایتی فصلوں کو اہمیت دینے پر مجبور ہیں کیونکہ حکومت کی طرف سے وقت پر خریداری کے سبب یہ فصلیں مقررہ قیمتوں پر فروخت ہوتی ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

چنڈی گڑھ: عام آدمی پارٹی (عآپ) کے ایم ایل اے پروفیسر بلجندر کور نے آج الزام لگایا کہ پنجاب کے کسان مالوا علاقے میں کپاس کی فصل کو کم از کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) سے بھی کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ ابھی تک کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی) نے اس کی خریداری شروع نہیں کی ہے۔

انہوں نے آج یہاں جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ کپاس کے لئے ایم ایس پی 5515 اور 5725 فی کوئنٹل طے کی گئی ہے، لیکن کسان اسے 4000 سے 4500 روپے فی کوئنٹل فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ کپاس کی فصل میں نمی کی زیادہ مقدار کا بہانہ بنا کر تاجروں کی طرف سے کم ادائیگی کی جا رہی ہے۔


پروفیسر بلجندر کے مطابق کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ گندم اور دھان جیسی روایتی فصلوں کو اہمیت دینے پر مجبور ہیں کیونکہ حکومت کی وقت پر خریداری کے سبب یہ فصلیں مقررہ قیمتوں پر فروخت ہوتی ہیں حالانکہ نریندر مودی حکومت کے نئے زراعتی قوانین کے تحت یہ دونوں فصلیں بھی تاجروں کے ہاتھ میں سونپ دی جائيں گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے کاشتکاروں کو مختلف قسم کی فصلوں کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے دھان کے بجائے مکئی، کپاس، دال اور سبزیاں وغیرہ کاشت کرنے کی ترغیب دی، لیکن ان فصلوں کی خریداری اور مارکیٹنگ پر کوئی توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں کسانوں کو بربادی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔