ہریانہ میں سیاسی منظر نامہ تبدیل، دشینت کی ’حکومت‘ میں انٹری، اجے چوٹالہ ’جیل‘ سے آؤٹ!

دشینت چوٹالہ کو 24 اکتوبر سے لگاتار خوشخبری مل رہی ہے، انہیں نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ پہلے ہی مل چکا ہے اور اب ان کے والد اجے چوٹالہ کو بھی تہاڑ جیل سے رہا کیا جا رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دشینت چوٹالہ کے والد اجے چوٹالہ کو دو ہفتوں کے لئے فرلو (جیل سے چھٹی) مل رہی ہے۔ وہ ہفتہ کی شام یا اتوار کی صبح دہلی کی جیل سے رہا ہو سکتے ہیں۔ وہ فی الحال دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

جن نائیک جنتا پارٹی (جے جے پی) کے سربراہ دشینت چوٹالہ نے ہریانہ کی سیاست میں دھماکہ دار شروعات کی ہے۔ اپنے پہلے ہی انتخابات میں انہوں نے 10 سیٹیں حاصل کرلیں اور سیاست کی کنجی ان کے ہاتھ میں آ گئی۔ بی جے پی نے دشینت کو نائب وزیر اعلی کے عہدہ کی پیش کش کی اور ان کی حمایت حاصل کر لی۔ اب دشینت چوٹالہ خاندان کو ایک اور خوش خبری ملی ہے، ان کے والد اجے چوٹالہ جیل سے رہا کیے جانے والے ہیں۔


اجے چوٹالہ جونیئر بیسک ٹرینڈ (جے بی ٹی) اساتذہ کی بھرتی گھوٹالہ کیس میں جیل گئے تھے۔ ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اور انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) کے صدر اوم پرکاش چوٹالہ اور ان کے بیٹے اجے چوٹالہ کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس گھوٹالے میں کل 55 افراد کو عدالت نے قصوروار قرار دیا تھا۔

رواں سال جون ماہ میں تہاڑ جیل میں معائنہ کے دوران اجے چوٹالہ سے ایک موبائل فون برآمد ہوا تھا۔ خفیہ اطلاع کی بنیاد پر پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ان سے فون برآمد کیا۔ اس واقعہ کے بعد اجے چوٹالہ شہ سرخیوں میں آ گئے تھے۔


فرلو کیا ہوتا ہے؟

ایسے مجرم جو اپنی سزا کی آدھے سے زیادہ مدت گزار چکا ہو، اسے سال میں 4 ہفتوں کے لئے ’فرلو‘ پر رہا کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد مجرم کو اس کے معاشرتی یا خاندانی تعلقات کو برقرار رکھنا ہے۔ اس کی درخواست ڈی جی جیل کے یہاں بھیجی جاتی ہے اور پھر اسے وزارت داخلہ کے پاس بھی منظوری کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ فرلو کے تحت قیدی کو ایک وقت میں دو ہفتوں کے لئے رہا کیا جاتا ہے اور اس میں دو ہفتوں کی توسیع کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ پیرول پر بھی قیدی کو رہا کیا جاتا ہے لیکن پیرول اور فرلو میں بنیادی فرق یہ ہے کہ پیرول میں رہا ہونے کے بعد قیدی کو اضافی سزا کاٹنی ہوتی جبکہ فرلو پر رہا ہونے کے بعد اضافی سزا کاٹنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Oct 2019, 3:55 PM