کشمیریوں پر حملے: پرائم منسٹر اسکالرشپ حاصل کرنے والے طلبا بھی بنے نشانہ

پلوامہ حملہ کے بعد سے ملک بھر میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس دوران سوشل میڈیا پر تبصرہ کرنے جن طلبا پر کارروائی کی گئی ہے ان میں اسکالر شپ حاصل کرنے والے طلبا بھی شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پلوامہ حملے کے بعد سے ملک بھر میں شرپسندوں کی طرف سے کشمیری باشندگان بالخصوص طلبا پر حملوں کا شرمناک سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ ادھر سوشل میڈیا پرتبصرہ کرنے کی پاداش میں بھی کشمیری طلبا کو تعلیمی اداروں کی طرف سے کارروائی کی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر تبصرہ کرنے کی پاداش میں معطل کیے گئے کم از کم 5 طلبا ایسے ہیں جنہوں نے پی ایم ایس ایس ایس (پرائم منسٹر اسپیشل اسکالرشپ اسکیم ) کے ذریعہ داخلہ لیا تھا۔ واضح رہے کہ ’پی ایم ایس ایس ایس ‘ ایک خصوصی پروگرام ہے جس کے تحت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے منتخب شدہ کشمیری طلبا ملک بھر کے کالجوں، اداروں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ لے سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، ایک مطالعہ سے انکشاف ہوتا ہے کہ پانی پت کا گیتا انجینئرنگ کالج، مرادآباد انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، رُڑکی کوانٹم یونیورسٹی، میرٹھ کا بھارت انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور گڑگاؤں میں شری گرو گووند سنگھ ٹرائیسنٹری یونورسٹی ان تعلیمی اداروں میں سے ہیں جہاں کشمیری طلبا کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ یا تبصرہ کرنے کی پاداش میں کارروائی کی گئی ہے۔ یہ تمام ادارے ’پی ایم ایس ایس ایس‘ کی سرکاری لسٹ میں شامل ہیں۔

مراد آباد انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اور بھارت انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے معطل ہونے والے دو طلبا کا داخلہ پی ایم ایس ایس ایس کے ذریعہ ہونے کی تصدیق ان اداروں کی طرف سے کر دی گئی ہے۔ ایم آئی ٹی نے تو باقاعدہ اعلان کر دیا ہے کہ جولائی سے شروع ہونے والے سیشن میں پی ایم ایس ایس ایس کے ذریعہ طلبا کو داخلہ ہی نہیں دیا جائے گا۔ ادھر اتراکھنڈ کے رُڑکی کی کوانٹم یونیورسٹی نے انسٹاگرام پر ملک مخالف مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں 7 کشمیری طلبا کو معطل کیا ہے جن میں سے تین کا داخلہ اسکیم کے ذریعے ہوا تھا۔

گیتا انجینئرنگ کالج گزشتہ 4 سالوں سے پی ایم ایس ایس ایس کے تحت کشمیری طلبا کو داخلہ دے رہا ہے۔ یہاں پر 17 فروری کو کچھ لوگوں نے کشمیری طلبا کے نام کاٹنے کا مطالبہ کیا۔ پولس نے اس معاملہ میں مداخلت کی لیکن تب تک کئی طلبا ڈر کی وجہ سے گھر واپس جا چکے تھے۔ وہیں شری گرو گوونگ سنگھ ٹرائیسنٹری یونیورسٹی نے ایک طالبہ کی فیس بک پوسٹ کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے اسے نکال دیا ہے۔

واضح رہے کہ 2011-12 میں یو پی اے کے دور حکومت میں متعارف کی گئی اس اسکیم سے ہر سال جموں و کشمیر کے 5 ہزار طلبا کو انجینئرنگ، میڈیکل، نرسنگ، فارمیسی، ہوٹل منیجمنٹ، ایگریکلچر، آرکیٹیکچر اور کامرس میں گریجویشن کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ طلبا کو چنندہ تعلیمی اداروں میں داخلہ ملتا ہے جو اے آئی سی ٹی ای یا یو جی سے منظور شدہ ہوتے ہیں۔ اسکالرشپ میں طلبا کو ٹیوشن فیس، ہاسٹل، میس، کتابوں اور دیگر ضروری سرگرمیوں کے لئے مالی امداد دی جاتی ہے۔ گزشتہ 4 سالوں میں 9604 کشمیری طلبا اس اسکیم کا فائدہ لے چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔