پڈوچیری حکومت بارش سے متاثرہ کنبوں کو 5-5 ہزار روپے کی امداد دے: نارائن سامی

نارائن سامی نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک آڈیو کلپ میں یہ الزام لگایا کہ ریاست کے وزیراعلیٰ رنگاسوامی یا کوئی دیگرعہدیدار یہاں بارش سے متاثرہ لوگوں کی شکایات کو دور کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔

نارائن سامی، تصویر آئی اے این ایس
نارائن سامی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

پڈوچیری: مرکز کے زیر انتظام علاقہ پڈوچیری کے سابق وزیر اعلی وی نارائن سامی نے ریاست کی این آر کانگریس اور بی جے پی حکومت سے بارش سے متاثرہ تمام کنبوں کو پانچ پانچ ہزار روپے کی مالی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ نارائن سامی نے یہاں پیر کی رات کو میڈیا کو بھیجے گئے ایک آڈیو کلپ میں یہ الزام لگایا کہ ریاست کے وزیر اعلیٰ این رنگاسوامی یا کوئی دیگرعہدیدار یہاں بارش سے متاثرہ لوگوں کی شکایات کو دور کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔

نارائن سامی نے کہا کہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ریزرویشن فراہم کیے بغیرمرکز کے زیر انتظام علاقہ میں بلدیاتی انتخابات کرانا مناسب نہیں ہے۔ خود پسماندہ طبقے سے آنے والے رنگاسوامی نے اپنی برادری کے لوگوں کو ریزرویشن فراہم کیے بغیر بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے فائل پر دستخط کر دیئے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ سماجی انصاف کے خلاف ہے۔ حکومت مردم شماری کے بعد مقامی بلدیاتی انتخابات کرائے۔


انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر ڈاکٹر تاملیسائی سندرراجن نے دیوالی کے موقع پر تمام راشن کارڈ ہولڈروں کو 10 کلو مفت چاول اور دو کلو چینی فراہم کرنے کی فائل کو منظوری دی تھی، لیکن مرکزی حکومت کا حکم ہے کہ صرف مستحقین کے بینک کھاتوں میں نقد رقم جمع کی جائے، انہیں کوئی اشیاء فراہم نہ کی جائے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیا لیفٹیننٹ گورنر نے مرکزی حکومت کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔

سامی نے پوچھا کہ وزیر اعلیٰ نے بی جے پی کے دباؤ میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر ویٹ کم کیا ہے، لیکن اب انہیں عوام کو یہ بتانا چاہئے کہ وہ قیمتوں میں ہوئی کمی کی وجہ سے محصولات کے نقصان کی تلافی کیسے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری طور پر منتخب حکومت کو عوام کی خدمت کرنی چاہیے، دباؤ میں آکر اتحادیوں کے سامنے جھکنا نہیں چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔