’مودی راج میں کھرب پتی دوستوں کے 12 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف‘، کھڑگے کا زبردست حملہ
ملکارجن کھڑگے نے حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے پچھلے 9 برسوں میں سرکاری بینکوں سے کارپوریٹ دوستوں کے 12 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے، انہوں نے اسے ’ریوڑیاں‘ قرار دیا

تصویر بشکریہ ایکس
نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک بار پھر مودی حکومت کو سرکاری وسائل کے مبینہ غلط استعمال پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 9 برسوں میں مودی حکومت نے اپنے ’کارپوریٹ دوستوں‘ کو فائدہ پہنچانے کے لیے سرکاری بینکوں سے تقریباً 12 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے ہیں۔ اس سلسلے میں کھڑگے نے ایک ایکس پوسٹ شیئر کیا ہے، جس میں راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک غیر ستارہ شدہ سوال کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
کھڑگے نے لکھا، ’’مودی حکومت کھرب پتی دوستوں کو لون رائٹ آف کے ذریعے پچھلے 9 برسوں میں 12 لاکھ کروڑ کی ’ریوڑیاں‘ بانٹ چکی ہے۔ ملک میں اقتصادی عدم مساوات گزشتہ 100 برسوں کی بلند ترین سطح پر ہے لیکن حکومت عوام کی کمائی کو اپنے دوستوں پر لٹا رہی ہے۔ غریبوں کو لوٹ کر، امیروں پر لٹانا ہی مودی حکومت کی اقتصادی پالیسی کا بنیادی منتر ہے۔‘‘
اس بیان کے ساتھ انہوں نے جو کارٹون پوسٹ کیا ہے، وہ خاصی معنی خیز تصویر کشی کرتا ہے۔ تصویر میں ایک بوسیدہ اور منہدم ہوتی ہوئی عمارت دکھائی گئی ہے جس پر ’انڈین بینک‘ لکھا ہے۔ اس عمارت سے ایک آکسیجن ماسک نکل رہا ہے جو ایک سوٹ پہنے شخص کے منہ پر لگا ہوا ہے۔ اس شخص کی گود میں ایک تھیلا رکھا ہے جس پر کارپوریٹ فرینڈز‘ درج ہے۔ تصویر کا مطلب صاف ہے، کھڑگے کا الزام ہے کہ سرکاری بینک برباد ہو رہے ہیں لیکن حکومت کے کارپوریٹ دوستوں کو مسلسل مالی ’آکسیجن‘ فراہم کی جا رہی ہے۔
اس کے ساتھ سرکاری ریکارڈ کے مطابق راجیہ سبھا میں 22 جولائی 2025 کو پوچھے گئے سوال نمبر 244 کے جواب میں حکومت نے تسلیم کیا کہ پبلک سیکٹر بینکوں نے پچھلے 9 برسوں میں 12 لاکھ کروڑ روپے سے زائد قرضے لکھ آف کیے۔ صرف پچھلے پانچ برسوں میں یہ رقم 5.82 لاکھ کروڑ تک جا پہنچی ہے۔
یہ اعداد و شمار اور تنقیدیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب مہنگائی، بے روزگاری اور اقتصادی عدم مساوات کے معاملات پر مودی حکومت کو پہلے ہی سے اپوزیشن کے سخت سوالات کا سامنا ہے۔ کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں اسے عوامی وسائل کے غلط استعمال اور ’چند خاص صنعتکاروں کی ترجیحی خدمت‘ سے تعبیر کر رہی ہیں۔
تاہم حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ ’رائٹ آف‘ کا مطلب قرض معاف کرنا نہیں بلکہ بینکوں کی کتابوں سے ناقابل وصول رقم کو ہٹانا ہے، تاکہ مالیاتی کارکردگی کی رپورٹنگ بہتر ہو۔ اس کے باوجود، قرضوں کی بازیابی کی شرح اور ان کے دوبارہ ملنے کی امکانات پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔