پب جی کا جنون: ’والدہ کو مارنے کا کوئی افسوس نہیں!‘ قاتل بیٹے کا بیان

والدہ کو قتل کرنے کے بعد بیٹے نے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلا، بہن کو دھمکی دی اور لاش کی بدبو چھپانے کے لئے روم فریشنر کا استعمال کیا

پب جی کی علامتی تصویر / تصویر سوشل میڈیا
پب جی کی علامتی تصویر / تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں 16 سالہ لڑکے کی طرف سے اپنی ہی والدہ کو قتل کرنے کے معاملہ نے سب کے ہوش اڑا دیے ہیں۔ جس نے بھی اس واقعہ کے بارے میں سنا وہ حیران رہ گیا۔ لوگوں کو یقین نہیں رہا کہ اس 16 سالہ لڑکے نے اپنی ماں کو گولی مار دی لیکن یہ سچ ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ماں لڑکے کو ہر وقت ’پب جی‘ گیم کھیلنے سے منع کرتی تھی۔ ناراض لڑکے نے نہ صرف اپنی والدہ کو گولی مار قتل کر دیا بلکہ پکڑے جانے تک ایس طرح پیش آتا رہا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں!

لڑکے نے والد کے لائسنس یافتہ پستول سے اپنی والدہ کو گولی ماری۔ اپنی والدہ کو گولی مارنے کے بعد، وہ 3 دن تک بہت آرام سے اور بغیر کسی فکر کے جشن مناتا رہا۔ اس دوران اس نے اپنی بہن کو دھمکیاں دیں۔ دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلا اور اسی گھر میں ان کے ساتھ پارٹی کی جہاں والدہ کی لاش پڑی تھی۔ لاش کی بدبو چھپانے کے لیے وہ روم فریشنر چھڑکتا رہا۔ راز کھلنے پر پولیس نے ملزم کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔


نیوز پورٹل ’آج تک‘ نے وہ سوال شائع کئے ہیں جو پولیس کی لڑکے سے پوچھ گچھ کے دوران کئے گئے او لڑکے نے جو جواب دئے ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے اپنی والدہ کو قتل کرنے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔

پولیس اور لڑکے کے درمیان سوال و جواب:

سوال: تم نے ایسا کیوں کیا؟

لڑکے نے جواب نہیں دیا تو پولیس نے سوال پھر دوہرایا

جواب: ماں روکا ٹوکی بہت کرتی تھی۔ گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی تھی۔

سوال: آپ نے گولی کیسے چلائی؟

جواب: رات کو سوتے وقت۔ جب ماں سو گئی تو باپ کو پستول سے گولی مار دی۔

سوال: ڈر نہیں لگا کہ پولیس پکڑ لے گی؟

کوئی جواب نہیں

سوال: تم نے اپنی بہن کو کیا بتایا؟

جواب: تم خاموش رہو، اس سے کہا کہ اگر اس نے کسی کو ماں کے بارے میں بتایا تو اسے بھی مار دوں گا۔

سوال- تم نے فون پر کون سا گیم کھیلا؟

جواب: آن لائن گیمز، پب جی، فائٹر، انسٹاگرام پر رہتے تھے۔ اچھا لگتا تھا، ماں روکتی تھی۔ اس لئے غصہ آ تا تھا۔

سوال: اگر والد روکتے اور پٹائی کرتے تا تو کیا انہیں بھی گولی مار دیتے؟

جواب: وہ تب دیکھا جاتا، اب کیا بتاؤں؟

سوال: تم جیل چلے جاؤ گے، کیا تم نے نہیں سوچا؟

جواب: نہیں، میں اتنا نہیں سوچتا۔

سوال: اپنی بہن کے لیے کھانا کہاں سے لائے؟

جواب: اسکوٹی پر جا کر کھانا لاتا تھا، جو چاہتی تھی وہ کھانا کھلاتا تھا۔

سوال: کیا تم نے اس دوران گھر میں بھی کھانا بنایا؟

جواب- ہاں، جو بہن کو اچھا لگتا تھا وہ بناتا تھا۔

سوال: اب ماں نہیں ہیں، کیا تمہیں کوئی افسوس ہے؟

جواب: نہیں، کوئی افسوس نہیں ہے۔

سوال- گھر پر فون آتا تھا تو کیا بتاتے تھے؟

جواب: میرے پاس میری والدہ کا فون تھا، میں اپنے فون سے کہتا تھا کہ والدہ دیدی سے ملنے گئی ہیں، جب آئیں تو میں ان سے بات کروا دوں گا۔

سوال: تم نے اپنے والد کا فون کیوں نہیں اٹھایا؟

جواب: جب بہت کالز آئیں تو اٹھایا تھا اور بتا دیا تھا۔

سوال- موبائل میں فحش دیکھتے تھے، ماں روکتی تھی؟

جواب: میرے دوست دیکھتے تھے، انہیں کوئی نہیں روکتا۔

سوال: کہانی کیوں بنائی؟

جواب: میں نے سوچا کہ کسی کو معلوم نہیں ہوگا۔


یہ لڑکے سے کئے گئے کچھ سوالوں کے جواب ہیں۔ ادھر باپ نے ملزم بیٹے کو معاف کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیوی چلی گئی، اب اکلوتا بیٹا نہیں جانا چاہیے۔ تاہم والد کی اس درخواست پر پولیس نے قانونی کارروائی کا حوالہ دیا۔ والد کے مطابق پورا گھر اجڑ گیا ہے اور کوئی نہیں بچا، ایک بیٹا ہی بچا ہے اس لئے اس کو معاف کر کے ہی خاندان کو بچایا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jun 2022, 2:11 PM