دہلی میں روی داس مندر توڑے جانے کی خبر سے پنجاب میں ہنگامہ

روی داس مندر کے مبینہ توڑے جانے کی خبر سے دلتوں میں زبر دست غصہ ہے اور غصہ کی آگ سب سے زیادہ پنجاب میں محسوس کی جا رہی ہے

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے تغلق آباد علاقہ میں عدالت کے حکم کے بعد دہلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی(ڈی ڈی اے) نے سنت روی داس کا مندر مبینہ طور ہر منہدم کر دیا ہے جس کے بعد ملک کے دلتوں میں زبردست غصہ ہے ۔ اس مبینہ انہدامی کے خلاف کل پنجاب میں کئی جگہ ٹریفک روکا گیا اور دوکانیں بند رکھی گئیں ۔ ادھر دہلی کے وزیر برائے سماجی بہبود راجندر پال گوتم نے بتایا کہ ہفتہ کے روز ڈی ڈی اے نے مندر کو توڑا اور اس میں رکھی مورتی لے گئے ۔ واضح رہے ڈی ڈی اے نے اپنے بیان میں اس کو مندر نہیں کہا ہے بلکہ ایک ڈھانچہ کہا ہے ۔

عدالت نے ہو رہے احتجا ج پر سخت رخ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اس طرح نہیں کر سکتا۔ ادھر کانگریس نے قومی دارالحکومت میں تاریخی روی داس مندر کو توڑے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے مودی حکومت کی دلت مخالف پالیسی کا نتیجہ بتایا اور کہا کہ اس سے معاشرے کے ایک بڑے حصے کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے لہذا حکومت کو مندر کی دوبارہ تعمیر کرانی چاہئے۔


کانگریس میڈیا سیل کے انچارج رنديپ سنگھ سرجےوالا نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ دہلی کے تغلق آباد میں تاریخی روی داس مندر کو مرکزی ایجنسیوں نے گرایا ہے۔ یہ سنگین جرم ہے اور سنت روی داس کے کروڑوں عقیدتمندوں کے جذبات اس سے مجروح ہوئے ہیں لہذا حکومت اس مندر کو جلد سے جلد دوبارہ بنانے کا کام شروع کرے۔

انہوں نے کہا کہ سنت روی داس کی یاد میں بنا یہ مندر جس روڈ پر واقع ہے اس کا نام بھی سنت روی داس نے نام پر ہے۔ یہ مانا جاتا ہے کہ جب سنت روی داس بنارس سے پنجاب کی طرف جا رہے تھے، تب انہوں نے اس جگہ پر آرام کیا اور یہاں پر ایک باوڑی بھی بنائی تھی جو آج بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مندر کی تعمیر 1954 میں ہوئی تھی۔


مسٹر سرجےوالا نے کہا کہ حکومت نے روی داس فرقہ اور دلت کمیونٹی کو نیچا دکھانے کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے۔ حکومت چاہتی تو راستہ نکال کر عدالت میں نظرثانی کی عرضی دائر کی جا سکتی تھی لیکن روی داس سماج اور دلت سماج کی توہین پر آمادہ مودی حکومت نے مندرکو تڑوا دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔