کیا بنگال میں تشدد بند ہوگا؟ مرکز نے بھیجی بی ایس ایف کی 5 کمپنیاں
وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج میں مغربی بنگال کے مرشد آباد سمیت کئی علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ مرکزی داخلہ سکریٹری نے میٹنگ کی اور ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو ضروری ہدایات دیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
وقف قانون کو لے کر مرشد آباد سمیت مغربی بنگال کے کئی علاقوں میں تشدد ہوا، جس میں 3 لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی زخمی ہوئے۔ مرشد آباد اور دیگر تشدد کے معاملات میں 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تشدد کے پیش نظر کلکتہ ہائی کورٹ نے مرکزی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔
مغربی بنگال میں تشدد کے پیش نظر مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن نے کل یعنی 12 اپریل کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی سے بات کی۔ تقریباً 300 بی ایس ایف اہلکاروں کے علاوہ 5 اور کمپنیاں تشدد سے متاثرہ مرشد آباد میں تعینات کی گئی ہیں۔
11 اپریل 2025 کو مالدہ، مرشد آباد، جنوبی 24 پرگنہ اور ہگلی اضلاع میں نئے وقف قانون کو لے کر تشدد پھوٹ پڑا اور پولیس وین سمیت کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ مرشد آباد ضلع کے تشدد زدہ علاقوں میں جھڑپوں کے دوران اب تک 3 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شمشیر گنج میں 2 اور مرشد آباد میڈیکل کالج میں 1 کی موت ہوئی۔
بنگال اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنماسویندو ادھیکاری نے ہفتہ کو ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں تشدد سے متاثرہ علاقوں میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست کی سماعت جسٹس سومین سین اور جسٹس راجہ باسو چودھری کی خصوصی ڈویژن بنچ میں ہوئی۔ ڈویژن بنچ نے کہا کہ عدالت آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھ سکتی۔ عدالت کا بنیادی مقصد مرشد آباد میں امن بحال کرنا اور سب کی حفاظت کرنا ہے۔ ہائی کورٹ نے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں مرکزی سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔
مغربی بنگال کے ڈی جی پی نے کہا کہ حالات کشیدہ ہیں لیکن قابو میں ہیں اور اس پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ ڈی جی پی نے یہ بھی کہا کہ وہ مقامی طور پر تعینات بی ایس ایف کی مدد لے رہے ہیں اور 150 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سینئر ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر ابھیشیک بنرجی نے ہفتہ کے روز الزام لگایا کہ اپوزیشن طاقتوں کا ایک حصہ جمہوری طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرنے میں ناکام ہونے کے بعد مغربی بنگال میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ممتا بنرجی کی قیادت میں بنگال میں ترقیاتی اقدامات کو پٹری سے اتارنے میں ناکام رہنے کے بعد اب یہ لوگ شیطانی کھیل کھیل رہے ہیں۔
ٹی ایم سی رکن اسمبلی مدن مترا نے کہا کہ بی جے پی رہنما بکواس بول کر بنگال میں تشدد پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ جتنابھی چھوٹا موٹا تشدد ہوتا ہے، وہ تمام ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اس کی ذمہ داری مرکزی حکومت پر عائد ہوتی ہے جو اس طرح کا وقف قانون لا رہی ہے۔ 2026 کے بنگال انتخابات سے پہلے، بی جے پی لیڈر پاکستان کے ساتھ فسادات اور جنگ کرنا چاہتے ہیں۔ ملک میں جو بھی فسادات ہو رہے ہیں اس کے ذمہ دار مودی ،امت شاہ اور یوگی ہیں۔
بی جے پی لیڈر دلیپ گھوش نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا، "مغربی بنگال سے مرشد آباد ضلع کو الگ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ ہندو علاقوں میں آتش زنی اور توڑ پھوڑ ہو رہی ہے۔ ہندو مارے گئے ہیں، پھر بھی بنگال کے ڈی جی پی کہہ رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہوا۔" (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔