گوگامیڈی کے قتل کے خلاف احتجاج، کرنی سینا نےآج جے پور اور مہاراشٹر میں بند کا اعلان کیا

شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا کے قومی صدر سکھ دیو سنگھ گوگامیڈی کو 5 دسمبرکو قتل کر دیا گیا۔ بدمعاشوں نے گھر میں گھس کر فائرنگ کی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

کرنی سینا نے آج یعنی 6 دسمبر کو جے پور اور مہاراشٹر میں بند کا اعلان کیا ہے۔ جے پور میں شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا کے قومی صدر سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کے قتل کے خلاف احتجاج کا اظہار کیا گیا ہے۔ جے پور میں منگل کو حملہ آور سکھ دیو سنگھ گوگامیڈی کے گھر میں داخل ہوئے اور ان پر گولیاں چلا دیں۔ پولیس کے مطابق گوگامیڈی نے بعد میں اسپتال میں دم توڑ دیا۔ پولیس کے مطابق اس واقعے کے دوران ایک حملہ آور بھی مارا گیا اور گھر میں موجود دوسرا شخص شدید زخمی ہوگیا۔

پولیس کے مطابق ملزمان کو پکڑنے کے لیے سخت ناکہ بندی کی گئی ہے اور روہت گودارا گینگ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ راجستھان کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) امیش مشرا نے بتایا کہ حملہ آور بات کرنے کے بہانے گوگامیڈی کے گھر میں داخل ہوئے اور کچھ دیر بات کرنے کے بعد انہوں نے فائرنگ شروع کردی۔ ان کے مطابق گوگامیڈی کے گارڈ نے بھی جوابی فائرنگ کی۔ مشرا نے کہا کہ بعد میں دونوں حملہ آوروں نے نوین شیخاوت کو بھی گولی مار دی جو ان کے ساتھ تھے۔ ان کے مطابق اس واقعہ میں گوگامیڈی اور نوین کی موت ہوگئی جبکہ ان کا جاننے والا اجیت شدید زخمی ہوگیا۔


ڈی جی پی کے مطابق ملزمان کی تلاش کے لیے پولیس سخت ناکہ بندی کرکے ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپے مار رہی ہے۔ عوام سے صبر اور امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے پولیس کو خصوصی چوکسی اختیار کرنے اور سیکورٹی بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روہت گودارا گینگ نے اس واقعہ کی ذمہ داری لی ہے۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے شرپسندوں کے ساتھ رابطے میں رہنے والے لوگوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور پڑوسی اضلاع اور بیکانیر ڈویژن میں مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر پڑوسی ریاست ہریانہ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل سے بات کی ہے اور ان کی تلاش کی ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پولیس ٹیم جلد مجرموں کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

گوگامیڈی پر حملے کا پورا واقعہ گھر میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہو گیا۔پولیس کے مطابق بری طرح زخمی گوگامیڈی کو مانسروور کے ایک اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی موت کا اعلان کر دیا گیا ۔ گوگامیڈی کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد اسپتال کے باہر دھرنے پر بیٹھ کر ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہی ہے۔ حامیوں نے بدھ کو جے پور بند کی کال دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حامیوں نے ریاست گیر ہڑتال کا بھی انتباہ دیا ہے۔ گوگامیڈی کے قتل کے بعد حامیوں نے جے پور، جودھ پور، الور، چورو، ادے پور میں احتجاج کرتے ہوئے مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ واقعہ کے بعد گورنر کلراج مشرا نے پولیس کو مجرموں کے خلاف سخت اور موثر کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔


راج بھون کے ترجمان کے مطابق، گورنر نے پولیس کے ڈائریکٹر جنرل امیش مشرا سے فون پر حقائق پر مبنی معلومات لی اور ریاست میں ہر سطح پر امن و امان کو یقینی بنانے کی ہدایات بھی دیں۔ گورنر نے کہا کہ قصوروار کوئی بھی ہو اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ روہت گودارا نے سوشل میڈیا پر وائرل ایک پوسٹ میں گوگامیڈی کے قتل کی ذمہ داری لی ہے۔ اس نے کہا ہے کہ گوگامیڈی اپنے گینگ کے دشمنوں کی حمایت اور انہیں بااختیار بنا رہا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس دونوں کے رہنماؤں نے اس وحشیانہ قتل پر غم کا اظہار کیا ہے۔ راجستھان بی جے پی کے ریاستی صدر سی پی جوشی نے کہا، "گوگامیڈی طویل عرصے سے انتظامیہ سے سیکورٹی بڑھانے کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن انتظامیہ اسے فراہم نہیں کر سکی۔


سبکدوش ہونے والے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے 'X' پر لکھا، ''سکھ دیو سنگھ گوگامیڈی کے قتل کا واقعہ بہت افسوسناک ہے۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مرحوم کی روح کو سکون دے اور خاندان کو یہ نقصان برداشت کرنے کی طاقت دے۔'' 2023 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے گوگامیڈی نے کانگریس سے ٹکٹ مانگا تھا جس کے بعد وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے نومبر میں انہیں خط لکھا تھا۔ ٹکٹ صرف ایک امیدوار کو دیا جا سکتا ہے اور انہیں پارٹی کے اعلان کردہ سرکاری امیدوار کی حمایت کرنی چاہیے۔

کرنی سینا کے بانی اور سرپرست لوکندر سنگھ کلوی کے ساتھ اختلافات کے بعد، گوگامیڈی نے 2015 میں شری راجپوت کرنی سینا سے علیحدگی اختیار کی اور شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا تشکیل دی۔ ان دونوں تنظیموں نے فلم پدماوت کی مخالفت راجپوت برادری کے تناظر میں تاریخی حقائق سے چھیڑ چھاڑ کرنے پر کی تھی۔ (بشکریہ نیوز پورٹل اے بی پی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔