کسانوں کی مودی حکومت سے اپیل، ’بات چیت کریں تاکہ معاملات آگے بڑھ سکیں‘
کسانوں نے حکومت سے بات چیت کی اپیل کی تاکہ اعتماد کی کمی دور ہو۔ کسان لیڈر ڈلیوال 37 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور مطالبات کی منظوری چاہتے ہیں

تصویر قومی آواز / وپن
کسانوں نے منگل کو مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کے ساتھ بات چیت کرے تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد کی کمی دور کی جا سکے اور معاملات آگے بڑھ سکیں۔ یہ اپیل ایسے وقت میں آئی ہے جب کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال اپنے مختلف مطالبات، بشمول فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت، کو پورا نہ کیے جانے پر 37 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کے ’دہلی کوچ‘ مارچ کو سکیورٹی اہلکاروں کے ذریعہ روکے جانے کے بعد سے ڈلیوال کھنوری بارڈر پر تادم مرگ بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔ مظاہرین یہاں فروری سے موجود ہیں۔
کسان لیڈر ابھیمنیو کوہاڑ نے کہا کہ، ’’ہم سپریم کورٹ کی سماعت کا جائزہ لے رہے ہیں اور ڈلیوال جی سے بات کریں گے۔ ان کی طبیعت خراب ہو رہی ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ ہمارے آئینی ادارے کسانوں کے مطالبات کو تسلیم کرنے کے لیے مرکز کو ضروری ہدایات دیں گے۔‘‘
پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ڈلیوال طبی امداد قبول کرنے پر راضی ہیں بشرطیکہ مرکز ان کے بات چیت کی پیشکش کو قبول کرے۔ کوہاڑ نے مزید کہا کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہمارے وزیراعظم جب بیرون ملک جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ بڑے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ کسان بھی اس ملک کے شہری ہیں اور ان کے ساتھ بھی مذاکرات ہونے چاہئیں۔ اس سے کسان اور حکومت کے درمیان اعتماد کی کمی دور ہو گی اور معاملات آگے بڑھ سکیں گے۔‘‘
سپریم کورٹ کے جج جسٹس سوریا کانت اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی تعطیلاتی بینچ نے منگل کو پنجاب حکومت کی درخواست پر غور کیا جس میں 20 دسمبر کے حکم کی تعمیل کے لیے تین دن کی اضافی مہلت طلب کی گئی تھی۔ اس حکم میں ڈلیوال کو اسپتال میں داخل کرنے کی ذمہ داری پنجاب کے عہدیداروں اور ڈاکٹروں کو دی گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔