شاہین باغ: سی اے اے کی حمایت کرنے والے 311 ارکان پارلیمنٹ کے نام مظاہرین کے پیغامات

شاہین باغ میں فائرنگ سے قبل خواتین نے آئین ہند کی تمہید اور پیغامات تحریر کئے، یہ تمام پیغامات ان 311 ممبران پارلیمنٹ کو ارسال کئے گئے جنہوں نے پارلیمنٹ میں سی اے اے کی حمایت کی تھی

شاہین باغ کی دبنگ دادیاں / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ
شاہین باغ کی دبنگ دادیاں / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں جاری خواتین کا مظاہرہ دنیا بھر میں حکومت کی آمریت کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔ سنیچر کے روز یہاں ایک انتہا پسند نے گولیاں چلا کر مظاہرین کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی لیکن خواتین بہادری سے ڈٹی رہیں اور انسانی زنجیر بنا کر اتحاد کا پیغام دیا۔ گولی چلانے والے شخص کپل گوجر کو پولیس نے موقع پر ہی گرفتار کر لیا۔

شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ
شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ

مظاہرے کے مقام پر فائرنگ سے قبل خواتین آئین ہند کی تمہید اور متعدد پیغامات تحریر کرنے میں مصروف تھیں۔ ان پیغامات اور آئین کی تمہید کو لوک سبھا کے ان 311 ممبران کے پتہ پر ارسال کیا گیا، جنہوں نے پارلیمنٹ میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے حق میں رائے دہی کی تھی۔

واضح رہے کہ، مظاہرین نے یہاں ’تم کب آؤگے‘ کے نام سے ایک تحریک شروع کی ہے جس کے تحت سنیچر کے روز ’آئین کی تمہید منجانب عوام‘ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کے دوران مظاہرین نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت ممبران پارلیمنٹ کے نام پیغامات لکھے اور انہیں یاد دہائی کرائی کہ ’’پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا سی اے اے آئین کی روح کی خلاف ورزی کرتا ہے اور یہ قانون آئین کی تمہید میں تحریر شدہ بنیادی اصولوں کے بھی منافی ہے۔‘‘

شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ
شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ

شاہین باغ کی سب سے عمردراز مظاہرین جنہیں یہاں ’دبنگ دادیاں‘ کہا جاتا ہے، انہوں نے 60 فٹ کی آئین کی تمہید کو تھام کر وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ شاہین باغ میں آئیں اور یہاں کے لوگوں سے مذاکرات کریں۔ دریں اثنا، آئین ہند کی تمہید کو ہندی اور انگریزی میں با بلند آواز اجتماعی طور پر پڑھا گیا۔


اگرچہ کچھ لوگوں نے سی اے اے مخالف مظاہرین سے بات کرنے میں حکومت کی ہچکچاہٹ پر برہمی کا اظہار کیا، تاہم دوسروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو چائے کے لئے دعوت دی اور کہا کہ وہ آئیں اور ان کے ’من کی بات‘ سنیں۔ متعدد لوگوں کو یہ شکایت تھی کہ حکومت ان کو اپنا نہیں مانتی ہے اور اپنے مادر وطن میں ان سے اپنی شہریت ثابت کرنے کو کہتی ہے۔

شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ
شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ

مظاہرہ کرنے والی ایک خاتون کے پیغام میں لکھا تھا، ’’حکومت کے لوگ اور ہندوستان کے شہریوں کے حقوق کے پاسبان، ہم سے بات کرنے کے لئے شاہین باغ آئیں؟‘‘

ایک اور خاتون نے اپنے پیغام میں لکھا، ’’ہم بھگت سنگھ، چندر شیکھر آزاد، ساوتری بائی پھولے اور کرتار سنگھ کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ ہم این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کی مخالفت کرتے ہیں کیوں یہ غیر آئینی ہیں۔‘‘

ایک اور پیغام میں وزیر اعظم کو مخاطب کر کے لکھا گیا، ’’ہم یہاں اپنے بہادر بچوں کے ساتھ کڑاکے کی سردی اور تمام مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے 50 دنوں سے بیٹھی ہیں۔ ہم آپ کا انتظار کر رہے ہیں اور آپ کی بحسی پر ہمیں حیرت ہے۔‘‘

شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ
شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ

تحریک کے دوان اس سوال کا بھی جواب دیا گیا جو اکثر میڈیا کا ایک حصہ اٹھاتا ہے کہ ہندوستان میں آپ بھلا کس سے آزادی طلب کر رہے ہیں؟ اس کا سیدھا سا جواب دیا گیا، ’’ہم آئین ہند کی تمہید میں دئے گئے اظہار رائے کی آزادی، عقیدہ اور عبادت کے حقوق کو استعمال کرنے کے لئے آزادی چاہتے ہیں۔ امید ہے کہ ہمارے لیڈران وقت نکالیں گے اور آئین کی تمہید اور ہمارے پیغامات کو کھلے ذہن سے پڑھیں گے۔‘‘

شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ
شاہین باغ خاتون مظاہرے کا منظر / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Feb 2020, 10:40 PM