صاحب خان قتل معاملہ: راج گھاٹ پر اہل میوات کا گاندھی کی روح سے شکوہ

19 دسمبر 1947 میں گاندھی جی نے میوات کے گھاسیڑہ گاؤں کا دورہ کیا تھا اورمیواتیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ پاکستان نہ جائیں ان کے جان و مال کی یہاں پوری حفاظت کی جائے گی۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

محمد صابر قاسمی میواتی

پونہانہ میوات میں مبینہ طور پر پولس کی گولی سے ہلاک ہوئے میواتی نوجوان صاحب خان کا معاملہ طول پکڑ گیا ہے، انصاف نہ ملنے کی وجہ سے میوات کے باشندگان مسلسل 13 دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ صاحب خان کی میت بھی 13 روز سے تدفین کے لئے منتظر ہے۔

اسی سلسلے میں گرفتاریاں دینے کا بھی دور چلا اور میوات کے درجنوں رہنماؤں ، سینکڑوں نوجوان اور متعدد خواتین نے بھی گزشتہ تین چار دن میں گرفتاریاں دیں، لیکن پولس کی طرف سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی، مجبور ہوکر سینکڑوں میواتی آج قومی راجدھانی دہلی پہنچے۔ پہلےمظاہرین راج گھاٹ پہنچے اور مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے علامتی طور پر گاندھی کی روح سے خطاب کیا، اس کے بعد میواتی مظاہرین جنترمنتر پر پہنچے اور صاحب خان کی میت کے ساتھ زور شور سے مظاہرہ کیا ۔

میوات کے لیڈران کا ایک وفد چودھری ذاکر حسین و چودھری محمد الیاس کاٹپوری کی قیادت میں راج گھاٹ واقع بابائے قوم مہاتما گاندھی کی آخری آرام گاہ (سمادھی ) پر پہونچا ۔ اس موقع پر نوح سے رکن اسمبلی چودھری ذاکر حسین نے گاندھی جی کی روح کو مخاطب کرتے ہوئےاپنا درد بیان کیا۔

واضح رہے کہ19 دسمبر 1947میں گاندھی جی نے میوات کے گھاسیڑہ گاؤں کا دورہ کر کے میواتیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ پاکستان نہ جائیں ان کے جان و مال کی پوری حفاظت کی جائے گی۔

چودھری ذاکر حسین نے کہا’’ خطہ میوات میں پولس اور ہندوتواودیوں کی جانب سے مظالم کا پہاڑ توڑ جا رہا ہے۔ 13 دن سے صاحب خان قتل معاملے میں ضلع انتظامیہ سے لے کر صوبے کے وزیر اعلی تک سے انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا۔ ‘‘

چودھری ذاکر حسین نے بطور شکوہ گاندھی جی کی روح کو خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ آپ نے ملک میں افرا تفری اور شہادتوں کا دور دیکھا ہے۔ ایسا ہی کچھ ماحول آج خطہ میوات میں پیدا کیا جا رہا ہے، اگر آپ میو قوم کو پاکستان ہجرت کرنے سے نہ روکتے تو شاید یہ دن آج نہ دیکھنے پڑتے۔ ‘‘

قبل ازیں گذشتہ13 روزسے صاحب خان قتل معاملے میں پونہانہ اناج منڈی میں ہزاروں کی تعداد میں میواتی دھرنا دے رہے تھے۔ اس دوران سماجی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندگان اور عام لوگوں نے تو گرفتاریاں تودیں، لیکن میوات کی تاریخ میں پہلی بار محمدی بیگم کی قیادت میں سات خواتین کے وفد نے بھی گرفتاری دیں۔

انصاف کی خاطر جب ہر محاذ پر جدوجہد کرنے کے باوجود انصاف کی کوئی امید نظر نہیں آئی ، تو یہ طے ہوا کہ صاحب خان کے جنازہ کو لےکر قومی راجدھانی دہلی کوچ کیا جائے ۔

اتوار کی صبح 10بجے کثیر تعداد میں میواتی عوام ، انصاف پسند برادران وطن سمیت کئی سیاسی رہنما ؤں نے جنتر منتر پر جمع ہونے شروع ہو گئے تھے۔ دراصل صاحب خان قتل معاملہ میں انصاف کے لئے میواتی پولس کے اعلی حکام ، سیاسی رہنماؤں سے لے کر وزیر اعلی ہریانہ تک سے ملاقات کر چکےہیں لیکن ملزم پولس اہلکاروں پر کوئی کارروائی ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔

مہلوک صاحب خان کی والدہ اور اس کی نئی نویلی بیوی کا رو رو کر برا حال ہے، اب تو روتے روتے ان کی آنکھیں بھی خشک ہو گئیں ہیں ، لیکن حکومت ہریانہ یا محکمہ پولس مبینہ طور پر ہوئی غلطی کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ۔ پورے میوات میں حکومت کے تئیں انتہائی غم و غصہ کی لہر پائی جا رہی ہے ۔

دہلی پہنچے میواتی مظاہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ ایک برس سے میوات میں مظالموں کا سلسلہ بڑھتا ہی جا رہا ہے ، اس لئے پورے ملک کو ہورہے ان مظالم سے واقف کرانے کے لئے آج دارالحکومت دہلی میں ہم احتجاج و مظاہرہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔