سلاٹر ایکٹ سے لفظ ’ذبح ‘ ہٹانے کی تیاری

مرکزی حکومت سلاٹر ایکٹ (جانوروں کے تئیں ظلم کی روک تھام کا قانون) میں تبدیلی کرنے جا رہی ہے اور اس قانون سے لفظ ’ذبح ‘ کو ہٹایا جا سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ذبح کے جانوروں کی مویشی بازاروں میں خرید فروخت پر پابندی عائد کرنے والی مرکزی حکومت نے آخر کار اپنے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں اور قانون سے اب لفظ’ ذبح‘ کو ہٹانے کی تیاریاں کررہی ہے۔

مرکزی وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے لئے تیار کئے گئے ایک ڈرافٹ کے مطابق مرکزی حکومت پروینشن آف کروئیلٹی اگینسٹ اینیمل (ریگولیشن آف لائیو اسٹاک مارکیٹ ) ایکٹ 2017 کو ترمیم کرنے جا رہی ہے ۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 23 مئی 2017 کو اس قانون کے ذریعہ مویشی بازار میں جانوروں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی تھی ۔حکومت کے اس قدم سے میٹ ایکسپورٹ (گوشت کے کاروباریوں) پر بہت اثر پڑا تھا ۔

وزارت قانون کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کرنے سے قبل وزارت برائے ماحولیات، جنگلات اور تبدیلی ماحول کی طرف سے اس قانون کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ترمیم شدہ قانون کے مطابق مویشی بازار میں بیمار یا جوان جانوروں کی خرید و فروخت کی جا سکتی ہے۔ حالانکہ کوئی بھی شخص ایسے کسی بھی جانور کو بازار میں بیچنے کے لئے نہیں لا سکتا جس کا نقل و حمل کے دوران جنم ہوا ہو۔

مئی میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ’’کسی بھی شخص کو مویشی بازار میں اس وقت تک مویشی لانے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک کہ مویشی کے مالک کا جاری کردہ دستخط شدہ لیٹر نہ ہو جس میں مویشی کے مالک کا نام اور پتہ درج ہو اور شناخٹ کے لئے فوٹو پہچان کی ایک کاپی بھی ساتھ میں لگی ہو۔

مویشی بازار کمیٹی کے رکن یا سکریٹری کو یہ بھی یقینی کرنا ہوگاہے کہ کوئی بھی شخص بازار میں نابالغ جانوروں کو فروختگی کےلئے لے کر نہ آئے۔ ساتھ ہی اس کا بھی ذکر کرنا ہوتا تھا کہ مویشی کو ذبح کے مقصدسے فروخت نہیں کیا جا رہا ہے۔

اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد کسان اور گوشت کاروباری بری طرح متاثر ہوئے، کسانوں نے جہاں اس قدم کی مخالفت کی دوسری طرف حزب اختلاف نے بھی حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔