عآپ لیڈر ستیندر جین سے منسلک 7.44 کروڑ کی جائیداد ضبط، آمدنی سے زیادہ ملکیت معاملہ میں ای ڈی کی بڑی کارروائی

ستیندر جین کو پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ میں بھرتیوں کو لے کر بے ضابطگیوں سے متعلق معاملے میں راحت مل چکی ہے۔ اس معاملہ میں سی بی آئی نے عدالت میں کلوزر رپورٹ بھی داخل کر دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ستیندر جین، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی حکومت کے سابق وزیر اور عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر ستیندر جین کی مشکلوں میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے ان کی کمپنیوں سے منسلک 7.44 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ یہ کارروائی منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کی تحت کی گئی ہے۔ واضح ہو کہ ای ڈی کی تحقیقات سی بی آئی کی اس ایف آئی آر کی بنیاد پر شروع ہوئی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ دہلی حکومت میں وزیر رہتے ہوئے ستیندر جین نے فروری 2015 سے مئی 2017 کے درمیان اپنی آمدنی سے جائیداد اکٹھے کیے تھے۔ سی بی آئی اس معاملہ میں ستیندر جین اور ان کی اہلیہ پونم جین کے ساتھ ساتھ دیگر لوگوں کے خلاف سال 2018 میں ہی چارج شیٹ داخل کر چکی ہے۔

تحقیقات میں سامنے آیا کہ نوٹ بندی کے فوراً بعد 2016 میں جین کے قریبی انکش جین اور ویبھو جین نے 7.44 کروڑ روپے بینک میں جمع کرائے تھے۔ انہوں نے یہ پیسے کچھ کمپنیوں کے نام پر دکھایا، جبکہ اصل میں یہ کمپنیاں ستیندر جین کے ہی کنڑول میں تھیں۔ محکمہ انکم ٹیکس اور عدالتوں نے بھی قبول کیا کہ دونوں جین فیملی کے بے نامی دار ہیں۔


واضح ہو کہ ای ڈی پہلے ہی 4.81 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کر چکی ہے۔ اب 7.44 کروڑ کی جائیداد ضبط ہونے کے بعد کل ضبط جائیداد 12.25 کروڑ روپے کی ہو گئی ہے۔ یہ مکمل رقم ان جائیداوں کی ہیں، جنہیں تحقیقاتی ایجنسیاں ستیندر جین کی آمدنی سے زیادہ تصور کر رہی ہیں۔ ای ڈی جلد ہی اس معاملے میں سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کرے گی۔ فی الحال اس معاملہ کی سماعت دہلی کے راؤس ایونیو کورٹ میں ہو رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ستیندر جین کو پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ میں بھرتیوں کو لے کر  بے ضابطگیوں سے متعلق معاملے میں راحت مل چکی ہے۔ اس معاملہ میں سی بی آئی نے عدالت میں کلوزر رپورٹ بھی داخل کر دی ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ کئی سالوں کی تحقیقات کے باوجود کسی کے بھی خلاف پی او سی ایکٹ 1988 یا کسی دوسرے جرم کے تحت الزامات کی حمایت کرنے والا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ مجرمانہ سازش کی نشاندہی کرنے والا بھی کوئی ثبوت نہیں مل سکا ہے۔