پروموشن میں ریزرویشن دینا ہے یا نہیں یہ حکومت پر منحصر: سپریم کورٹ

عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ پروموشن میں ریزرویشن ملازمتوں میں نمائندگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایس سی-ایس ٹی طبقات کی کل آبادی کی بنیاد پر دیا جائے، عدالت عظمی نے اس اپیل کو نامنظور کر دیا۔

سپریم کورٹ کی فائل تصویر 
سپریم کورٹ کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو ایک اہم فیصلے میں کہا کہ درج فہرست ذات و قبائل (ایس سی/ ایس ٹی) کے سرکاری ملازمین کو پروموشن (ترقی) میں ریزرویشن کے معاملے میں 12 سال پرانے ’ناگراج‘ فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے بیچ کا راستہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ کو بڑی آئینی بینچ کو ریفر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اب واضح ہو گیا ہے کہ پروموشن تو نہیں ملے گا لیکن اگر حکومت کے ڈاٹا کے حساب سے وہاں ایس سی، ایس ٹی ملازموں کی تعداد کم ہوگی تو اس کو لاگو کیا جا سکتا ہے ورنہ نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سال 2006 میں ایم ناگراج بنام حکومت ہند معاملہ میں فیصلہ سناتے ہوئےسپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پروموشن میں ریزرویشن دیا جائے یا نہیں یہ ریاستی حکومت پر منحصر ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومتوں کو لازمی طور پر ایس سی-ایس ٹی طبقات کی عوامی ملازمتوں میں نمائندگی کے اعداد و شمار جمع کرنے کو کہا گیا تھا۔

چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس کورین جوزف، جسٹس روہنگٹن ایف نریمن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس اندو ملہوترا کی آئینی بنچ نے ایم ناگراج بنام حکومت ہند معاملہ میں 2006 کی پانچ رکنی آئینی بنچ کے فیصلے کو سات رکنی بنچ کو سپرد کرنے سے انکارکردیا۔ اس فیصلے میں درج فہرست ذات و قبائل کےاہلکاروں کو پروموشن دینے کے لئے کچھ شرائط رکھی گئی ہیں۔

اس معاملہ میں عرضی گزار کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ پروموشن میں ریزرویشن ملازمتوں میں نمائندگی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایس سی اور ایس ٹی طبقات کی کل آبادی کی بنیاد پر دی جائے۔ سپریم کورٹ نے اس اپیل کو نامنظور کر دیا ہے، حالانکہ سپریم کورٹ نے پروموشن میں ریزرویشن پر پابندی بھی نہی لگائی ہے اور کہا ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں اگر چاہیں تو ریزرویشن دے سکتی ہیں۔

پروموشن میں ریزرویشن پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا اترپردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے استقبال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کچھ حد تک اس لئے قابل استقبال ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے اس حوالہ سے کوئی پابندی نہیں لگائی ہے۔ مایاوتی نے کہا، ’’سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت اگر چاہیں تو وہ پروموشن میں ریزرویشن دے سکتی ہیں۔‘‘

عدالت نے واضح کیا کہ ترقی میں ریزرویشن کے لئے ایس سی/ایس ٹی سے متعلق عددی ڈیٹا جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 2006 میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ریاستیں ایس سی/ایس ٹی کی پسماندگی پر عددی ڈیٹا دینے کے لئے پابند ہیں۔

کورٹ نے کہا تھا کہ ان برادریوں کے ملازمین کو ترقی میں ریزرویشن دینے سے پہلے ریاستی سرکاریں نوکریوں میں ان کی ناکافی نمائندگی اور انتظامی کارکردگی کے بارے میں حقائق پیش کریں گی۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Sep 2018, 1:09 PM