ممتاز شاعر ابرار کرتپوری کا 83 سال کی عمر میں انتقال، تعزیت کا سلسلہ شروع

ابرار کرتپوری کے تقریباً تین درجن مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں پانچ حمدیہ شاعری پر مشتمل ہیں۔ وہ کافی عرصے سے صاحب فراش تھے، کئی بیماریوں نے انھیں گھیر رکھا تھا۔

ابرار کرتپوری، تصویر بشکریہ ریختہ
ابرار کرتپوری، تصویر بشکریہ ریختہ
user

قومی آوازبیورو

منفرد لب و لہجہ کے شاعر ابرار کرتپوری طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ 83 سالہ ابرار کرتپوری نے غزلوں کے علاوہ حمدیہ اور نعتیہ شاعری کے میدان میں کئی کامیاب تجربے کیے اور اپنی ایک شناخت اردو ادب میں قائم کی۔ ان کے انتقال کی خبر سے اردو دنیا میں رنج و الم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ تعزیت کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس میں ان کے پسماندگان کے لیے صبر کی دعا کی جا رہی ہے۔ مشہور صحافی معصوم مراد آبادی نے ابرار کرتپوری کے انتقال پر اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں بتایا ہے کہ انھیں ابرار کرت پوری کے انتقال کی خبر برادرم ارشد ندیم نے دی۔

اپنے فیس بک پوسٹ میں معصوم مراد آبادی لکھتے ہیں ’’میں 80 کی دہائی میں جب غالب اکیڈمی میں خوش نویسی اور اعلی خطاطی کا کورس کر رہا تھا تو وہاں ہر شام کو ایک یادگار شعری اور ادبی محفل سجتی تھی۔ تین شاعر ان محفلوں کا لازمی حصہ ہوا کرتے تھے۔ یہ تھے ابرار کرتپوری، متین امروہوی اور واجد سحری۔ ابرار کرتپوری اور متین امروہوی حضرت نظام الدین میں ہی رہا کرتے تھے جبکہ واجد سحری روزانہ قرول باغ سے یہاں آتے تھے۔ ان تینوں کو مصروف سخن رکھنے کا کام غالب اکیڈمی کے سکریٹری ذہین نقوی مرحوم کیا کرتے تھے۔ یہ ابرار کرتپوری کی تخلیقی صلاحیتوں کے عروج کا زمانہ تھا۔ میں نے اس زمانے میں انھیں بہت قریب سے دیکھا اور جانا۔ وہ نہایت منکسرالمزاج شخصیت کے مالک تھے اور ایسی کسی علت میں گرفتار نہیں تھے جو عام طور پر شاعروں کو اپنے نرغے میں لے لیتی ہیں۔ لہجہ اور کردار کی پاکیزگی نے ہی ان کی حمدیہ اور نعتیہ شاعری میں سرور پیدا کیا تھا۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ ابرار کرتپوری کے تقریباً تین درجن مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں پانچ حمدیہ شاعری پر مشتمل ہیں۔ وہ کافی عرصے سے صاحب فراش تھے۔ کئی بیماریوں نے انھیں گھیر رکھا تھا اور شعری نشستوں سے ان کا رشتہ بھی تقریباً ختم ہو چکا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔