پٹنہ میں معروف کاروباری کا قتل: کھیمکا خاندان کو 7 سال بعد ایک اور صدمہ، نظام پر عوام کا شدید غصہ
پٹنہ میں معروف کاروباری گوپال کھیمکا کے قتل نے 7 سال پہلے بیٹے کی ہلاکت کی یاد تازہ کر دی، تاجر برادری سوگوار، عوام میں شدید غصہ، حکومت و پولیس کی ناکامی پر سوالات اٹھے

گوپال کھیمکا کی فائل تصویر / آئی اے این ایس
پٹنہ ایک بار پھر لرز اٹھا، جب شہر کے معروف کاروباری اور مگدھ اسپتال کے مالک گوپال کھیمکا کو جمعہ کی شب بے رحمی سے گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ رام گُلام چوک پر پیش آئے اس واقعے نے نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پورے کاروباری طبقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سات سال قبل 2018 میں ان کے نوجوان بیٹے گنجن کھیمکا کو بھی اسی طرح قتل کر دیا گیا تھا، جس پر عوامی احتجاج کی لہر اٹھی تھی۔ اب ایک اور سانحہ نے ان زخموں کو پھر سے تازہ کر دیا ہے۔
قتل کے فوراً بعد ریاستی پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔ بہار پولیس کے ڈی جی کے مطابق معاملے کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور مجرموں کو جلد گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔ تاہم، شہر کی فضا سوگوار ہونے کے ساتھ ساتھ غصے سے بھی بھری ہوئی ہے۔
کاروباری طبقہ حکومت اور پولیس پر برس پڑا ہے۔ ایک مقامی تاجر منوج کمار نے غم اور غصے سے کہا، ’’جب ایک اسپتال کا مالک اور معزز کاروباری سرعام مارا جائے تو عام تاجروں کا کیا ہوگا؟ پولیس صرف خانہ پری کرتی ہے، اصل مجرم آزاد گھومتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس صرف کمزوروں کو نشانہ بناتی ہے، جبکہ اثر و رسوخ والے بچ نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا- ’’ایسا لگتا ہے کہ ہمیں اپنا کاروبار چھوڑ دینا پڑے گا، یہاں رہنا ہی مشکل ہو گیا ہے۔‘‘ تاجر برادری کی جانب سے جگہ جگہ غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
راجیش کمار، جو ایک مقامی کاروباری ہیں، نے کہا، ’’ہمیشہ تاجر ہی حکومت کے پروگراموں کے لیے چندہ دیتے ہیں لیکن جب ہمیں تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے، سب خاموش ہو جاتے ہیں۔ گوپال کھیمکا بہت مہذب اور شریف انسان تھے، ان کی موت سے ہم سب ٹوٹ گئے ہیں۔‘‘
سیاسی حلقوں میں بھی یہ واقعہ گرماہٹ کا سبب بنا ہے۔ کانگریس کے میڈیا انچارج راجیش رٹھوڑ نے کہا، ’’پہلے بیٹا مارا گیا، اب باپ۔ یہ صرف ایک خاندانی المیہ نہیں، بلکہ بہار میں جنگل راج کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے۔ حکومت کو شرم آنی چاہیے۔ نتیش کمار اگر ذرا بھی حساس ہوں تو فوراً وزارتِ داخلہ چھوڑ دیں یا استعفیٰ دے دیں۔‘‘
ادھر برسراقتداقر جنتا دل یونائیٹڈ کے ترجمان نیرج کمار نے دعویٰ کیا کہ پولیس ایکشن میں ہے اور قاتل جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا، ’’بہار پولیس کے ڈی جی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور پٹنہ سینٹرل ایس پی کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔