ہنومان جینتی پر جلوس بغیر اجازت کے نکالا گیا

ہفتہ کو ہنومان جینتی کے موقع پر جو جلوس نکالا گیا اور جس کے بعد جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ تشدد ہوا اس جلوس کے لئے اجازت نہیں لی گئی تھی۔

تصویر ویپن نیشنل ہیرالڈ
تصویر ویپن نیشنل ہیرالڈ
user

قومی آوازبیورو

جہانگیر پوری تشدد میں جہاں گرفتاریاں جاری ہیں اور وہاں کے حالات ابھی بھی کشیدہ ہیں وہاں سے ایک خبر آئی ہے کہ تشدد کی وجہ بننےوالے جلوس کے لئے کوئی قانونی اجازت نہیں لی گئی تھی۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق پولیس نے بتایا کہ جس جلوس کے دوران ہفتہ کو دہلی کے جہانگیرپوری میں جھڑپیں ہوئیں وہ بغیر اجازت کے نکلا۔ واضح رہے وزیر داخلہ امت شاہ نے پولیس کمشنر سے سختی سے کام لینے کو کہا ہے۔ نابالغوں سمیت 23 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

دہلی پولیس نے کہا کہ ہنومان جینتی کے موقع پر اس دن تین جلوس نکالے گئے۔ تیسرے جلوس کے دوران ہنگامہ برپا ہوا، جس کے لیے اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اس کے منتظمین نے مبینہ طور پر ایک مندر کے قریب واقع مسجد کے ساتھ راستہ اختیار کیا۔ جلوس کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔


پولیس نے کہا کہ جلوس کے ساتھ ہی لوگ بھگوا جھنڈے اٹھائے ہوئے مسجد کے پاس سے گزر رہے تھے اور بلند آواز سے مذہبی نعرے لگا رہے تھے ۔جس وقت نعرےلگا رہےتھے اس وقت مسجد میں اذان ہورہی تھی اور یہ صورت حال دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کی وجہ بنی ۔

علاقے کے ایک فرقہ نے دعویٰ کیا ہے کہ جو لوگ ہنومان جینتی کے جلوس میں شامل تھے انہوں نے ہتھیار لے کر مسجد میں توڑ پھوڑ کی کوشش کی جس کی تحقیق ہو رہی ہے۔ دوسری جانب جلوس کے شرکاء نے تشدد کے لئے دوسرے فرقہ پر الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے پتھراؤ کیا۔


پولیس نے کہا کہ وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے ارکان کے خلاف بغیر اجازت جلوس نکالنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ وی ایچ پی کے کارکن پریم شرما کو طلب کیا گیا ہے۔

کل پولیس نے ملزم سونو چکنا کو گرفتار کیاجس پر الزام ہے کہ اس نے سنیچر کی جھڑپ کے دوران فائرنگ کی تھی اور اس کا یہ عمل کیمرے میں بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ وہ اس واقعہ کے بعد سے لاپتہ تھا۔ کل صبح علاقے میں اس وقت افراتفری پھیل گئی جب سونو کو تلاش کرنے والی پولیس ٹیم نے اس کے اہل خانہ سے پوچھ گچھ کرنے کی کوشش کی۔

ہنومان جینتی پر جلوس بغیر اجازت کے نکالا گیا

جب ٹیم سونو چکنا کے گھر پہنچی تو اس کے اہل خانہ اور پڑوسیوں نے ٹیم پر پتھراؤ کیا۔ چونکہ تشدد بڑھنے کا خطرہ تھا، ریپڈ ایکشن فورس (RAF) کے اہلکاروں نے کسی بھی جھڑپ کو روکنے کے لیے ایک انسانی دیوار بنائی۔ پولیس نے اسے "معمولی، یک طرفہ واقعہ" قرار دیا اور کہا کہ ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ جہانگیر پوری میں حالات قابو میں ہیں لیکن کشیدہ ہیں اور بڑی تعداد میں پولیس تعینات ہے۔ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے عزیز اور گھر والے تھانے کے چکر لگا رہے ہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔