پرینکا نے ’ٹوئٹر‘ پر لہرایا کامیابی کا پرچم، بنا ٹوئٹ کے بن گئے 2 لاکھ فالوورس

لکھنؤریلی میں پرینکا کے شیدائی ان کا دیدار کرنے ہی نہیں آئےبلکہ نوجوانوں کا بڑاطبقہ انھیں ٹوئٹر پر فالو کرنے میں بھی پیش پیش رہا۔ گویا کہ پرینکا کی آندھی’زمین‘ کے ساتھ ساتھ ٹوئٹر پر بھی چل رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر احمد

سوشل میڈیا کے اس دور میں یو پی کی نومنتخب جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ’انٹری‘ کے ساتھ ہی کامیابی کاپرچم لہرانا شروع کر دیا ہے۔ ٹوئٹر پر اکاؤنٹ کھولے ہوئے ابھی 2 دن بھی نہیں ہوئے ہیں اور ان کے تقریباً 1.75 لاکھ فالوورس ہو چکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ صورت حال تب ہے جب کہ انھوں نے کوئی ٹوئٹ نہیں کیا ہے۔ یقیناً ان کے پہلے ٹوئٹ کا ہر کسی کو انتظار ہے اور لوگ کانگریس کی ’نئی طاقت‘ پرینکا کے ٹوئٹر ہینڈل پر آنکھیں جمائے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے پہلے ٹوئٹ میں کیا کچھ لکھتی ہیں۔

لکھنؤ ریلی سے قبل جب اچانک پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر دستک دی تھی تو یہ خبر جنگل کی آگ کی مانند سبھی نیوز پورٹل پر پھیل گئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں کی تعداد میں فالوورس جڑنے لگے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ پرینکا گاندھی کی مقبولیت نوجوانوں میں بہت زیادہ ہے جو کہ سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں اور اس ملک کا مستقبل بھی۔ مخالفین بھی یہ دیکھ کر پریشان ہیں کہ ایک طرف پرینکا کی لکھنؤ ریلی میں بھیڑ امنڈتی ہوئی دکھائی دی اور اب نوجوان طبقہ میں ان کی مقبولیت ٹوئٹر پر لگاتار بڑھ رہے فالوورس سے ظاہر ہو رہی ہے۔ جس تیزی کے ساتھ یہ تعداد بڑھ رہی ہے، ایسا محسوس ہو رہا کہ 50 گھنٹے پورے ہوتے ہوتے فالوورس کی تعداد 2 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

غالباً ٹوئٹر کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے جب اکاؤنٹ بننے کے دو دن کے اندر تقریباً 1.75 لاکھ فالوورس بن گئے جب کہ اس ہینڈل سے کوئی ٹوئٹ بھی نہیں کیا گیا۔ یہ ایک بڑی کامیابی اس لیے بھی قرار دی جا سکتی ہے کہ کچھ دنوں پہلے ہی بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ٹوئٹر کی دنیا میں قدم رکھا اور یہ جان کر آپ کو حیرانی ہوگی کہ مقبول عام اس لیڈر کے فی الوقت 80 ہزار فالوورس ہیں۔ یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ بی ایس پی سربراہ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کچھ دنوں پہلے ہی اوپن ہوا ہے اور پہلا ٹوئٹ انھوں نے 22 جنوری کو کیا تھا۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ پرینکا گاندھی کی سیاست میں آمد واقعی کسی ’آندھی‘ سے کم نہیں ہے۔ اگر بی جے پی اس آندھی کی زد میں آجائے اور ’این ڈی اے‘ درخت کا پتہ پتہ پوری طرح بکھر جائے تو لوگوں کو حیرانی نہیں ہوگی۔ اس کا عکس 11 فروری کو لکھنؤ ریلی میں بھی دیکھنے کو مل چکا ہے جہاں کانگریس کارکنان کے ساتھ ساتھ عام لوگوں (بشمول خواتین و بچوں) نے پرینکا گاندھی کا دیدار کرنے کے لیے سڑکوں پر جام لگا دیا اور یہ نعرہ بلند کر دیا کہ ’پرینکا نہیں یہ آندھی ہے، آج کی اندرا گاندھی ہے‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔