کورونا سے لوگ مر رہے ہیں اور وزیر اعظم و وزیر داخلہ انتخابی ریلیوں میں قہقہے لگا رہے ہیں: پرینکا گاندھی

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’بغیر کسی تیاری کے اور پہلی و دوسری لہر کے درمیان ہم سب نے حکومت کی نااہلیت کو دیکھا ہے۔‘‘

پرینکا گاندھی / تصویر آئی اے این ایس
پرینکا گاندھی / تصویر آئی اے این ایس
user

آئی اے این ایس

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ حکومت کی لاپروائی کے سبب لوگوں کی کورونا وبا سے جانیں جا رہی ہیں اور انھیں میڈیکل سپورٹ نہیں مل پا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طرف لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں، وہیں دوسری طرف ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ انتخابی ریلیوں میں قہقہے لگا رہے ہیں۔

آئی اے این ایس کے ساتھ بات چیت میں پرینکا گاندھی نے کہا کہ یہ وقت وزیر اعظم کے انتخابی ریلیاں کرنے کا نہیں ہے بلکہ لوگوں کے آنسو پونچھنے اور شہریوں کو مہلک وائرس سے بچانے کا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی (کانگریس) خدمت کے جذبہ سے ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں مصروف ہے۔ پرینکا گاندھی نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا یہ وقت نتخابی ریلیوں میں قہقہے لگانے کا ہے۔


اس سوال پر کہ کورونا کی دوسری لہر میں وہ حکومت کے رد عمل کو کس طرح دیکھتی ہیں، پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’حکومت کا رد عمل بے حد مایوس کن ہے۔ وزیر اعظم ابھی بھی انتخابی ریلیاں کر رہے ہیں جب کہ لوگ وبا کی سب سے خراب لہر کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے وقت میں جب حکومت کو اس بحران سے نمٹنے پر توجہ کرنی چاہیے تھی، لیکن حکومت کہیں نظر نہیں آ رہی ہے۔ یہاں تک کہ اپوزیشن کے ذریعہ دیے جا رہے تعمیری مشوروں کو سیاسی بتا کر خارج کیا جا رہا ہے۔ جب کہ ان مشوروں کو ایک اچھے جذبہ کے ساتھ ملک کو اس بحران سے نکالنے میں استعمال کیا جا سکتا تھا، اس وقت ضرور سب کو ساتھ مل کر کام کرنے کی ہے۔‘‘ اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ ’’بغیر کسی تیاری کے اور پہلی و دوسری لہر کے درمیان ہم سب نے حکومت کی نااہلیت کو دیکھا ہے۔‘‘

جب پرینکا گاندھی سے یہ پوچھا گیا کہ کورونا کی روک تھام کے لیے ویکسین کی برآمدگی ملتوی کی جانی چاہیے تھی، انھوں نے کہا کہ ’’میں کہوں گی کہ گزشتہ 70 سال کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ حکومت نے آگے کی سوچ کے ساتھ کام کیا جس سے ملک اس وقت دنیا میں ویکسین بنانے کے شعبہ میں سرفہرست ہے۔ پھر بھی جنوری 2021 اور مارچ 2021 کے درمیان مودی جی کی حکومت نے ویکسین کی 6 کروڑ خوراک دوسرے ممالک کو بھیج دی۔ ایک لاکھ خوراک نیپال کی فوج کو دی گئی، 2 لاکھ خوراک ماریشش کو دی گئی اور تمام دوسرے ممالک کو بھیجی گئیں۔ لیکن اسی دوران ہندوستان کے شہریوں کو صرف 3 سے 4 کروڑ خوراک ہی لگائی گئی۔ آخر مودی حکومت نے ملک کے لوگوں کی جان کے بجائے بیرون ممالک میں اپنا اشتہار اور پی آر کرنے کو ترجیح دی۔‘‘


کیا حکومت اس بار تیار نہیں تھی اور اس کی تیاریاں آدھی ادھوری تھیں؟ اس سوال پر پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’جب وسرے ممالک میں کورونا کی دوسری لہر عروج پر پہنچ رہی تھی، گزشتہ 6 مہینے میں ہندوستان نے 11 لاکھ ریمیڈیسیور انجکشن ایکسپورٹ کر دیے۔ اس کے ایکسپورٹ پر صرف 5 دن پہلے ہی پابندی لگائی گئی ہے۔ اور اب صاف ہو رہا ہے کہ پورے ملک میں ریمیڈیسیور انجکشن کی کمی ہے۔‘‘

آخر مودی حکومت نے ریمیڈیسیور انجکشن کا پروڈکشن بڑھانا کیوں یقینی نہیں کیا جس سے یہ سبھی کو دستیاب ہوتا اور دوسرے ممالک کو ایکسپورٹ نہیں کیا جاتا؟ اس کے جواب میں کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ ’’بات وہی ہے کہ برسوں کی فارورڈ سوچ کی حکومت کا ہی نتیجہ ہے کہ ہندوستان آج آکسیجن پروڈکشن میں دنیا کا سب سے سرفہرست ملک ہے۔ پھر بھی ڈاکٹر مریض ان کے اہل خانہ والے آکسیجن کے لیے ترس رہے ہیں۔ دراصل آکسیجن پروڈکشن کا مسئلہ نہیں ہے۔ ہندوستان میں تو ہر دن 7500 میٹرک ٹن آکسیجن کا پروڈکشن ہوتا ہے۔ کورونا کی پہلی لہر میں آکسیجن کی ضرورت ہمارے اسپتالوں میں اتنی نہیں تھی جتنی آج ہے۔ دراصل آکسیجن کے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہے جس سے کمی محسوس ہو رہی ہے کیونکہ آکسیجن ٹرانسپورٹ کے لیے خصوصی طور کے ٹرک 2000 سے بھی کم دستیاب ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Apr 2021, 8:10 PM