عوام پریشان حال ہیں اور حکومت کو مہنگائی نظر ہیں نہیں آ رہی، حراست میں لئے جانے کے بعد پرینکا گاندھی کا بیان

پرینکا گاندھی نے کہا ’’حکومت کے ہی لوگ کہتے ہیں کہ انہیں مہنگائی نظر نہیں آ رہی، جبکہ عوام مہنگائی سے پریشان ہے، ہم جب مہنگانے دکھانے کے لے جاتے ہیں تو ہمیں روکا جاتا ہے‘‘

پرینکا گاندھی / قومی آواز / وپن
پرینکا گاندھی / قومی آواز / وپن
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مہنگائی اور بے روز گاری کے خلاف کانگریس پارٹی کی جانب سے جمعہ کے روز ملک گیر احتجاج کیا گیا۔ قومی راجدھانی دہلی میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے احتجاج کی قیادت کی۔ اس دوران دونوں ہی لیڈران کو حراست میں لے لیا گیا۔ پرینکا گاندھی نے حراست میں لئے جانے کے بعد مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ عام کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

پرینکا گاندھی نے کہا پرینکا گاندھی نے کہا ’’حکومت کے ہی لوگ کہتے ہیں کہ انہیں مہنگائی نظر نہیں آ رہی، جبکہ عوام مہنگائی سے پریشان ہے، ہم جب مہنگانے دکھانے کے لے جاتے ہیں تو ہمیں روکا جاتا ہے۔ عوام کی آواز کو دبایا جاتا ہے۔ ملک کے وزیر اعظم نے ہندوستان کے اثاثوں کو اپنے دوستوں کے ہاتھ فروخت کر دیا ہے۔‘‘


انہوں نے مزید کہا ’’ان کو (مرکزی حکومت) محسوس ہوتا ہے کہ حزب اختلاف کے لوگوں کو دبایا جا سکتا ہے۔ ان کو لگتا ہے کہ ان کی فوج سے خوفزدہ ہو کر ہم سمجھوتہ کر لیں گے۔ ایک مقصد سے یہاں ہیں۔ ان کے وزیر کہتے ہیں کہ مہنگائی نہیں ہے، تو ہم وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر جا کر انہیں مہنگائی دکھانا چاہتے ہیں۔ گیس سلینڈر دکھانا چاہتے ہیں، جسے آج خرید نہیں سکتے۔ چاہے غریب ہوں، چاہے مڈل کلاس ہوں، سب تڑپ رہے ہیں۔‘‘

پرینکا گاندھی نے مزید کہا ’’ ان کے لئے تو مہنگائی ہے نہیں ہے۔ انہوں نے تو ملک کی املاک اپنے دوستوں کو دے دی۔ دو چار لوگ امیر ہو گئے ہیں، ان کے محل بنے ہوئے ہیں لیکن عام جنتا تڑپ رہی ہے۔ ان کو مہنگائی اس لئے نظر آتی کیوں کہ ان کے لئے وہ ہے ہی نہیں۔‘‘

پرینکا گاندھی نے کہا کہ آٹا، دال، تیل، چاول سب کچھ مہنگا ہو گیا ہے۔ گیس سلینڈر اس لئے اٹھا کر لے جا رہے ہیں کہ دیکھئے یہ کتنا مہنگا ہو گیا ہے، اسے کوئی خرید ہی نہیں سکتا۔


قبل ازیں، کانگریس کے تمام لیڈران کے ساتھ پرینکا گاندھی مہنگائی کے خلاف سڑک پر اٹریں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ وزیر اعظم کی رہائش گاہ کا محاصرہ کرنے جائیں گی لیکن جوں ہی وہ پارٹی ہیڈکوارٹر سے باہر آئیں، انہیں پولیس نے روک دیا۔ پرینکا نے بیریکیڈنگ پر چڑھ کر پہلا حفاظتی حصار توڑ دیا لیکن پولیس نے انہیں اس سے آگے نہیں جانے دیا۔

اس کے بعد پرینکا گاندھی وہیں سڑک پر دھرنا دینے لگیں۔ اس کے بعد خواتین پولیس اہلکارون نے انہیں وہاں سے حراست میں لے لیا اور پولیس کی گاڑی میں لے جا کر بیٹھا دیا۔

خیال رہے کہ کانگریس پارٹی کی جانب سے 5 اگست کو مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل کے حوالہ سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔ احتجاج کا آغاز راہل گاندھی کی پریس کانفرنس سے ہوا، جس میں انہوں نے مرکزی حکومت کو شیدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ جمہوریت کا قتل کیا جا چکا ہے، عوام سے وابستہ مسائل پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہونے دی جا رہی، ملک میں آج 4 لوگوں کی تاناشاہی چل رہی ہے۔


اس کے بعد کانگرس کا مظاہرہ شروع ہوا۔ پارلیمنٹ ہاؤس سے سونیا گاندھی، راہل گاندھی سمیت پارٹی کے متعدد ارکان پارلیمنٹ صدارتی محل کی جانب روانہ ہوائے۔ اس دوران تمام لیڈران نے سیاہ لباس زیب تن کیا ہوا تھا۔ تاہم وجے چوک سے قبل ہی انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Aug 2022, 4:11 PM