بالاسور واقعہ پر پرینکا گاندھی کا شدید ردعمل- ’بیٹی کو انصاف کے بجائے رسوائی اور اذیت ملی، کیا آدھی آبادی انصاف کی امید چھوڑ دے؟‘
پرینکا گاندھی نے کہا کہ اوڈیشہ میں طالبہ کو انصاف کے بجائے رسوائی اور اذیت دی گئی، جس سے مجبور ہو کر اس نے جان دے دی، کیا اب خواتین کو انصاف کی امید چھوڑ دینی چاہیے؟

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس
نئی دہلی: اوڈیشہ کے بالاسور ضلع میں واقع فقیر موہن کالج کی ایک طالبہ کی دل دہلا دینے والی خودسوزی پر کانگریس کی جنرل سیکریٹری اور رکن پارلیمان پرینکا گاندھی واڈرا نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے اس واقعہ کو انصاف سے محرومی اور خواتین کو اذیت پہنچانے والے نظام کی علامت قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے براہِ راست سوال کیا ہے۔
پرینکا گاندھی نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا، ’’اوڈیشہ میں ایک اور بیٹی انصاف کے لیے لڑتے ہوئے ہار گئی۔ اس نے اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کی لیکن انصاف کے بجائے رسوائی اور اذیت ملی۔ اس دہری زیادتی نے اسے خودکشی پر مجبور کر دیا۔‘‘
انہوں نے سوال کیا، ’’کیا دہلی سے یوپی اور منی پور سے اوڈیشہ تک بی جے پی کا ایک ہی طریقہ ہے؟ یعنی ملزم کے ساتھ کھڑے ہو کر متاثرہ لڑکی کو ہی ہدف بنانا اور انصاف کے عمل میں رخنہ ڈالنا؟ وزیراعظم جی، کیا اب اس ملک کی آدھی آبادی کو انصاف کی کوئی امید ہی نہیں رکھنی چاہیے؟‘‘
پرینکا گاندھی کے اس بیان نے نہ صرف حکومتی رویے پر سوالات اٹھائے بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ متاثرین کے لیے انصاف کا راستہ کس قدر دشوار ہو چکا ہے، خاص طور پر جب نظام خود ظالموں کو تحفظ دے۔
خیال رہے کہ طالبہ نے 12 جولائی کو کالج کے احاطے میں خود کو آگ لگا لی تھی۔ وہ تین دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہی اور بالآخر 15 جولائی کو دم توڑ گئی۔ خودسوزی سے قبل اس نے اپنے بیان میں جنسی استحصال، مسلسل ہراسانی اور ادارہ جاتی بے حسی کا ذکر کیا، جس نے اس کے حوصلے توڑ دیے۔
اس واقعہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمان اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بھی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ’’اوڈیشہ میں انصاف کی تلاش میں ایک بیٹی کی موت بی جے پی کے نظام کی جانب سے کیا گیا قتل ہے۔ اسے انصاف دینے کے بجائے دھمکایا گیا، بار بار رسوا کیا گیا اور آخرکار وہ خود کو آگ لگانے پر مجبور ہو گئی۔‘‘
راہل گاندھی نے وزیر اعظم کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ’’ملک کی بیٹیاں جل رہی ہیں، ٹوٹ رہی ہیں، دم توڑ رہی ہیں اور وزیر اعظم خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ ملک کو جواب چاہیے، بیٹیوں کو تحفظ اور انصاف چاہیے۔‘‘ اپوزیشن نے اس واقعہ کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے نے ایک بار پھر خواتین کی حفاظت اور نظامِ انصاف پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔