پرینکا گاندھی کا بی جے پی پر حملہ، کہا عوام کی خدمت کے بجائے مارپیٹ کر رہے ہیں ایم پی

پرینکا گاندھی نے بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی لیڈر عوام کی خدمت کرنے کے بجائے ملازمین کی پٹائی کر رہے ہیں، انہوں نے بی جے پی رہنما کٹھیریا اور آکاش ورگيہ پر اشاروں میں نشانہ لگایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پرینکا گاندھی نے مدھیہ پردیش میں بی جے پی ممبر اسمبلی آکاش وجيہ ورگيہ اور اتر پردیش میں بی جے پی کے رہنما رام شنكر کٹھیریا کا نام لئے بغیر شدید نشانہ لگایا ہے، انہوں نے سوال پوچھا ہے کہ کیا ان جیسے لیڈروں پر کسی طرح کی کارروائی کا کوئی امکان ہے۔


غور طلب ہے کہ ہفتہ کے روز یوپی میں اٹاوہ سے بی جے پی کے رہنما رام شنكر کٹھیریا کے سیکورٹی اہکار نے ان کی موجودگی میں ہی ٹول اہلکاروں کو مارا پیٹا گیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی تھی، اس کے علاوہ اندور سے بی جے پی ممبر اسمبلی آکاش وجيہ ورگيہ نے عمارت گرانے پہنچے ایک افسر کی کرکٹ بیٹ سے پٹائی کر دی تھی۔

پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر کہا، ’’انتخابات جیتنے کے بعد بی جے پی کے رہنماؤں کو عوام کی خدمت کرنی چاہیے تھی مگر وہ ملازمین کی پٹائی کر رہے ہیں، کوئی اقتدار کی زعم میں بلے سے پیٹتا ہے، تو کوئی ٹول مانگے جانے پر فائرنگ کر لاٹھی ڈنڈے چلتا ہے، کیا ان لوگوں پر سخت کارروائی کا کوئی امکان ہے‘‘۔


دراصل ہفتہ کو اندرونی آگرہ رنگ روڈ رہن کلا ٹول پلازہ پر بی جے پی رہنما رام شنکر کٹھیریا کے لوگوں نے وی آئی پی انٹری نہ ملنے پر ہنگامہ کر دیا تھا اور ٹول اہلکاروں کی پیٹائی کے ساتھ ہی ہوائی فائرنگ بھی کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ رام شنکر کٹھیریا کے قافلے میں ان کی گاڑی کے علاوہ 5 دیگر گاڑیوں کے علاوہ ایک بس شامل تھی۔ ٹول اہلکاروں نے ان گاڑیوں کو وی آئی پی لین کی جگہ عام لین سے نکلنے کو کہا تھا، اسی بات پر رام شنکر کٹھیریا کے سیکورٹی اہلکار کا ٹول اہلکاروں سے تنازعہ ہو گیا تھا۔

اس کے علاوہ مدھیہ پردیش میں میونسپل کارپوریشن کی ٹیم اندور میں جب جر جر ہو چکے مکانوں کو توڑنے کے لئے پہنچی تھی تو بی جے پی ممبر اسمبلی آکاش وجيہ ورگيہ نے اس کی مخالفت کرنا شروع کر دی، بحث کے درمیان ہی آکاش وجیہ ورگیہ نے ایک افسر پر کرکرکٹ بیٹ سے حملہ کر دیا تھا، ان کی اس حرکت کا ویڈیو بھی وائرل ہو گیا تھا، جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا، حالانکہ بعد میں انہیں عدالت سے ضمانت مل گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔