پرینکا کے اعلان نے سیاسی جماعتوں کی نیند اڑائی

اب خواتین ووٹوں کو نظرانداز کرنا سیاسی جماعتوں کے لئے آسان نہیں ہوگا، ساتھ ہی 1996سے زیرالتوا خواتین ریزرویشن بل کے آگے بڑھنے کا راستہ بھی یہیں سے نکلنے کا امکان ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں چالیس فیصد خواتین امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اعلان کرنے سے بیشتر سیاسی جماعتوں کے سامنے ایک نیا چیلنج کھڑا ہوگیا ہے اور پرینکا کے اس اعلان نے ان کی نیند اڑا دی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت بیشتر سیاسی جماعتوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا اس لئے انہوں نے کانگریس کے اس فیصلے کو صرف سیاسی ڈرامہ بازی قرار دیا ہے۔

اترپردیش میں اگلے سال فروری۔مارچ میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اور ہر سیاسی جماعت اپنی تیاریوں میں مصروف ہے۔ انتخابی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ویسے تو ریاست کی سیاست مذہب اور ذات پر مبنی ووٹوں میں تقسیم ہے اور ہر ایک سیاسی جماعت ذاتوں کو اپنے اپنے حق میں کرنے کی کوشش میں ہے لیکن کانگریس نے خواتین کیلئے چالیس فیصد سیٹیں دینے کا اعلان کرکے ریاست کی سیاسی بحث کو دوسری طرف موڑ دیا ہے۔


سی ایس ڈی ایس کے ڈائرکٹر سنجے کمار نے کہاکہ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ کچھ سال میں اگر ہم دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ دس سے زیادہ ریاستوں میں خواتین رائے دہندگان کا ٹرن آوٹ مردوں کے مقابلہ میں زیادہ ہونے لگا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک دہائی پہلے تک جہاں ووٹ دینے میں خواتین ذاتی طورپر فیصلہ نہیں کرتی تھیں لیکن اب تقریباً پچاس فیصد خواتین ووٹ اپنی مرضی سے دینے لگی ہیں۔ ظاہر ہے کہ سیاسی جماعتوں کی نظر اب خواتین ووٹر کو راغب کرنے پر مرکوز ہوگئی ہے۔

بی جے پی کے ترجمان سدھانشو ترویدی کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت ہمیشہ ہی خواتین کو طاقت دینے کے حق میں رہی ہے۔ مرکزی کابینہ میں اب تک کی سب سے زیادہ گیارہ خواتین وزیر ہیں۔ اجولا یوجنا، آیوشمان یوجنا میں خواتین مرکز میں رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم کانگریس کی طرح خالی تھالی دیکر تالی نہیں بجاتے۔


سماج وادی پارٹی کا الزام ہے کہ اترپردیش میں بی جے پی حکومت کی مدت کار میں خواتین پر جرائم کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کی عصمت دری میں اضافہ ہوا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی لیڈر مایاوتی نے کانگریس کے اعلان پر تبصرہ کیا کہ ’یہ کوری ناٹک بازی ہے‘۔

خواتین امیدواروں کا حساب دیکھیں تو سال 2017کے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 46 امیدواروں کو ٹکٹ دیئے تھے ان میں 35خواتین منتخب ہوکر آئیں۔ کانگریس کی 12خواتین امیدواورں میں سے دو، بی ایس پی میں 21میں سے دو، سماج وادی پارٹی میں 43میں سے صرف ایک اور اپنا دل میں دو امیدواروں میں سے ایک منتخب ہوکر آئیں۔


2019کے عام انتخابات میں کچھ ریاستوں میں خواتین کے ووٹ دیکھیں تو یہ سیاسی حساب سمجھنا آسان ہوجائے گا۔ سی ایس ڈی ایس کے مطابق گزشتہ عام انتخابات میں بی جے پی کو اترپردیش میں جہاں مجموعی طورپر 49فیصد ووٹ ملے تھیں جن میں خواتین کی حصہ داری 51فیصد تھی جبکہ کانگریس کو کل ملاکر چھ فیصد ووٹ ملے تھے اور پانچ فیصد خواتین نے اس پارٹی کو ووٹ دیئے۔

یعنی اب خواتین ووٹوں کو نظرانداز کرنا سیاسی جماعتوں کے لئے آسان نہیں ہوگا، ساتھ ہی 1996سے زیرالتوا خواتین ریزرویشن بل کے آگے بڑھنے کا راستہ بھی یہیں سے نکلنے کا امکان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔