حکومت اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتی، پارلیمنٹ میں بدنظمی کی شروعات خود حکمراں جماعت کرتی ہے: پرینکا گاندھی
پرینکا گاندھی نے الزام لگایا کہ جب بھی اپوزیشن لیڈر بولنے کی کوشش کرتے ہیں، حکومت انہیں روک دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدنظمی کی شروعات اکثر حکمراں جماعت کی طرف سے ہوتی ہے

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس
نئی دہلی: کانگریس اور انڈیا اتحاد کی جماعتوں نے ایک بار پھر حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ نہ صرف پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز کو دباتی ہے بلکہ اہم عوامی مسائل پر بات چیت سے بھی گریز کرتی ہے۔ بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے عمل پر مسلسل احتجاج کے درمیان کانگریس کی رکن پارلیمنٹ اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعرات کو حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا، ’’جب بھی کوئی اپوزیشن لیڈر پارلیمنٹ میں بولنا چاہتا ہے، اسے روک دیا جاتا ہے۔ ہم بارہا ایوان میں اہم موضوعات پر بحث کا مطالبہ کرتے ہیں، مگر حکومت ٹال مٹول سے کام لیتی ہے۔ پچھلے اجلاس میں میں نے خود دیکھا کہ بدنظمی کی شروعات اکثر حکمراں جماعت کی طرف سے ہوتی ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے میڈیا سے گفتگو میں الزام لگایا کہ حکمراں جماعت جان بوجھ کر کوئی ایسا موضوع چنتی ہے جس پر اپوزیشن ردعمل دے، پھر شور شرابہ ہوتا ہے اور ایوان ملتوی کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ ان کے لیے ایک موزوں حکمت عملی بن چکی ہے تاکہ اصل مسائل پر بحث نہ ہو۔‘‘
ایس آئی آر کے حوالے سے اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس عمل کے ذریعے اقلیتوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانگریس اور دیگر جماعتوں کا الزام ہے کہ ووٹر لسٹ سے منظم طریقے سے ان طبقات کے نام کاٹے جا رہے ہیں، جس سے جمہوری عمل کی شفافیت پر سوال اٹھتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب حکومت پر اپوزیشن کی آواز دبانے کا الزام لگا ہو۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بھی حالیہ دنوں میں یہی شکایت کی۔ انہوں نے کہا، ’’میں اپوزیشن لیڈر ہوں، میرا حق ہے کہ میں بولوں، مگر مجھے موقع نہیں دیا جاتا۔ حکومت اپنے وزیروں کو بولنے دیتی ہے، مگر اپوزیشن کو نہیں۔‘‘
انڈیا اتحاد کی جماعتوں نے واضح کیا ہے کہ وہ نہ صرف پارلیمنٹ کے اندر بلکہ باہر بھی عوامی مسائل کو اجاگر کرتی رہیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت صحیح معنوں میں جمہوریت پر یقین رکھتی ہے تو اسے اپوزیشن کی آواز سننے کا حوصلہ بھی رکھنا چاہیے۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ جب بحث سے بچنے کے لیے ایوان کا ماحول خراب کیا جاتا ہے تو اس کا سب سے بڑا نقصان عوام کو ہوتا ہے، جن کے مسائل پر بات ہی نہیں ہو پاتی۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا۔، ’’یہ رویہ جمہوری اقدار کے منافی ہے، اور ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔