کشمیر میں ٹارگیٹ کلنگ: پرینکا چترویدی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھا خط، جانچ کا مطالبہ

شیوسینا رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے جمعہ کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر کشمیر میں ہندوؤں کے قتل کیے جانے پر سوال کھڑے کرتے ہوئے جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا
پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شیوسینا رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے جمعہ کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر کشمیر میں ہندوؤں کے قتل کیے جانے پر سوال کھڑے کرتے ہوئے جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ پرینکا چترویدی نے خط میں لکھا ہے کہ ’’میں یہ خط کشمیر میں ہندوؤں اور مہاجرین کی ٹارگیٹ کلنگ کے لیے اپنی فکر ظاہر کرنے کے لیے لکھ رہی ہوں۔ حال ہی میں کلگام میں بینک منیجر وجئے کمار اور اسکول ٹیچر رجنی بالا کا بے رحمی سے قتل ہوا۔ ان واقعات سے پہلے ٹارگیٹ کلنگ میں تین پولیس اہلکار اور تین شہری بھی مارے گئے تھے۔ ان سبھی واقعات میں ہندو طبقہ، خصوصاً کشمیری پنڈت اور وادی میں رہنے والے مہاجرین کے درمیان خوف اور عدم تحفظ کا جذبہ پیدا کیا ہے۔‘‘

خط میں پرینکا چترویدی کا کہنا ہے کہ میڈیا کے مختلف طبقات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم خصوصی روزگار منصوبہ کے تحت ملازمت دیے جانے کے بعد وادی میں لوٹے سرکاری ملازمین اپنی جان گنوانے کے خوف سے کشمیر سے جموں منتقل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان میں سے کئی نے تحفظ اور سیکورٹی میں کمی کے سبب اپنی رہائش کو چھوڑ دیا ہے۔


پرینکا چترویدی نے خط میں لکھا ہے کہ ’’میرا ماننا ہے کہ اس طرح کے قتل نے کشمیر میں رہنے والے ہندوؤں میں خوف اور بے یقینی کے جذبہ کو بڑھا دیا ہے۔ کشمیری پنڈتوں اور مہاجرین پر اس طرح کی ٹارگیٹ کلنگ پر مبنی حملے سوال کھڑے کرتے ہیں۔ کشمیری مہاجرین کی ترقی اور باز آبادکاری کے لیے حکومت ہند کے ذریعہ شروع کیے گئے مختلف منصوبوں کی کارگزاریوں پر سوال کھڑے کرتے ہیں۔ یہ افسوسناک ہے کہ حکومت نے کوئی اثردار قدم نہیں اٹھایا ہے۔ کشمیر کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے میں آپ سے گزارش کرتی ہوں کہ کشمیر میں ہندو طبقہ کو فوراً ضروری سیکورٹی مہیا کرائی جائے۔ حالات کی سنگینی کو دھیان میں رکھتے ہوئے میں آپ سے ایک اہل ایجنسی کے ذریعہ حال میں ہوئی ٹارگیٹ کلنگ کی جانچ کے حکم دیے جانے اور متاثرین کے کنبہ کو مناسب معاوضہ دینے اور کنبہ کے ایک رکن کو سرکاری ملازمت دینے کی بھی گزارش کرتی ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔