’ڈیموکریسی کا ڈرامہ کرنے والے ہمیں لیکچر نہ دیں‘، وزیراعظم مودی کے بیان پر پرینکا چترویدی کا ردعمل
پرینکا چترویدی نے ایس آئی آر پر بحث کی مانگ دہراتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ڈیموکریسی کا ڈرامہ کرتے ہیں وہ اپوزیشن کو لیکچر نہیں دے سکتے۔ انہوں نے بی ایل اوز کے دباؤ اور اموات پر بھی سوالات اٹھائے

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن بھی اپوزیشن نے ایس آئی آر کے معاملے پر مفصل بحث کی اپنی مانگ برقرار رکھی۔ حکومت کی جانب سے ایوان کی کارروائی آگے بڑھانے کی کوششوں کے برعکس، اپوزیشن جماعتیں اس معاملے کو فوری اور ترجیحی بحث کے لیے پیش کرنے پر مصر ہیں۔ اسی سلسلے میں شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے منگل کی صبح سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت پر جمہوری اصولوں کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا۔
پرینکا چترویدی نے آئی اے این ایس سے گفتگو میں کہا کہ جو لوگ خود ڈرامہ کی بات کرتے ہیں اور ڈیموکریسی کا ڈرامہ کرتے ہیں، وہ اپوزیشن کو لیکچر دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ان کے مطابق ایس آئی آر کے نفاذ کا عمل ہی کئی سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی ایل اوز کو مسلسل گھر گھر بھیجا جا رہا ہے اور اس پورے عمل میں اب تک 30 سے زیادہ افراد کی موت ہو چکی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دباؤ اور ٹارگٹ کتنی شدت سے نافذ کیے جا رہے ہیں۔
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ جب انتخابی فہرستوں سے متعلق اتنے حساس اقدامات کیے جا رہے ہوں، تو اس پر بڑے پیمانے پر گفتگو ناگزیر ہے۔ ’’اگر ہم ایسے بنیادی مسائل پارلیمنٹ میں نہیں اٹھائیں گے، تو انہیں کہاں رکھیں؟‘‘ انہوں نے سوال کیا۔
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پرینکا چترویدی نے کہا کہ اپوزیشن ہر موضوع پر بحث کے لیے تیار ہے، لیکن حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ سیشن کی مدت اور ایجنڈے کے تناظر میں اپوزیشن کے اہم معاملات کو جگہ دے۔ ’’ہم سے کہا جاتا ہے کہ ہر مسئلے پر بحث کریں، تو ہمارا بھی کہنا ہے کہ اگر 15 روزہ سیشن میں آپ 10 بل پیش کرتے ہیں تو دو ہمارے معاملات پر بھی بحث ہونی چاہیے۔‘‘
انہوں نے واضح کیا کہ اپوزیشن کا مقصد کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا نہیں بلکہ اہم قومی موضوعات پر سنجیدہ اور بامعنی بحث کرانا ہے۔ ’’ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایوان چلے، لیکن حکومت کو ہماری مانگوں پر بھی وسیع بحث کی اجازت دینی چاہیے۔‘‘
پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ایس آئی آر کا معاملہ اس وقت اپوزیشن و حکومت کے درمیان سیاسی کشمکش کا مرکزی نکتہ بن چکا ہے، اور امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ موضوع مزید شدت اختیار کرے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔