پچاس ہزار ملازمتیں خطرے میں ہیں، کمپنیاں خفیہ طور پر برطرفی کا منصوبہ بنا رہی ہیں
ٹی سی ایس اور اکسینچیور جیسی بڑی آئی ٹی کمپنیوں نے حال ہی میں بڑے پیمانے پر چھٹنیوں کا اعلان کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سال کے آخر تک پچاس ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کیاجا سکتا ہے۔

ملک کے آئی ٹی سیکٹر کو بڑے پیمانے پر چھٹنیوں کا سامنا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس سال کے آخر تک پچاس ہزار سے زائد ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ اس نمبر میں اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2023 اور 2024 کے درمیان تقریباً 25,000 افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس سال یہ تعداد دوگنی ہو سکتی ہے۔ اپنی افرادی قوت کو کم کرنے کے لیے، کمپنیاں مختلف حربے استعمال کر رہی ہیں، جیسے کہ خراب کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے برطرفی، ترقیوں میں تاخیر، یا رضاکارانہ استعفوں کی درخواست کرنا۔
حال ہی میں، بڑی آئی ٹی کمپنیوں جیسے ٹی سی ایس اور ایکسینچیور نے بڑے پیمانے پر چھانٹیوں کا اعلان کیا۔ مزید برآں، TCS مارچ 2026 تک تقریباً 12,000 مزید ملازمین کو فارغ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو اس کی کل افرادی قوت کا 2فیصد حصہ ہے۔ دریں اثنا، ایکسینچیورنے جون اور اگست کے درمیان دنیا بھر میں 11,000 ملازمین کو فارغ کیا۔
امریکہ میں مقیم ایچ ایف ایس ریسرچ کے سی ای او فل فرشٹ نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ اس سال بہت سی بڑی کمپنیوں نے خاموشی سے بہت سے لوگوں کو فارغ کر دیا ہے۔ ہندوستان میں، کمپنیاں اے آئی کی تبدیلی کو اپنا رہی ہیں۔ کام کے طریقے بدل رہے ہیں۔ اے آئی کو اپنانا صرف لاگت میں کمی کے بارے میں نہیں ہے، یہ ایک اسٹریٹجک تبدیلی بھی ہے۔
کمپنی کی برطرفی کی کئی دیگر وجوہات بھی ہیں، جیسے کہ جغرافیائی سیاسی تناؤ، امریکی امیگریشن پالیسیاں، H-1B کے بڑھتے ہوئے اخراجات، اور بہت کچھ۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ڈیٹا اینالیٹکس، اے آئی اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں مہارت رکھنے والی کمپنیاں اس تبدیلی کو زیادہ کامیابی سے ڈھال رہی ہیں، جبکہ روایتی آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو سب سے زیادہ رکاوٹ کا سامنا ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)