پنجاب کی جیل میں قیدیوں کو ملے گی خاص سہولت، میاں-بیوی کے ’ملن‘ کا انتظام کرنے والی ملک کی پہلی ریاست

پرائیویٹ ملاقات کی سہولت حاصل کرنے والے پہلے قیدی گرجیت سنگھ قتل کے معاملے میں سزا کاٹ رہے ہیں، بیوی کے ساتھ تنہائی کا وقت گزارنے کے بعد انھوں نے پنجاب حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔

جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

آپ کو یہ سن کر حیرانی ضرور ہوگی، لیکن اس میں ذرہ برابر بھی جھوٹ نہیں کہ پنجاب کی جیل میں بند مجرمین کو شریک حیات کے ساتھ ’ملن‘ کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ یعنی اب پنجاب کی جیلوں میں شوہر-بیوی تنہائی میں وقت گزار پائیں گے۔ ان کے لیے خاص طور سے ایسا کمرہ بنایا گیا ہے جس میں وہ ملاقات کریں گے اور انھیں ہم بستری کی بھی اجازت ہوگی۔ اس طرح دیکھا جائے تو پنجاب ملک کی وہ پہلی ریاست بن گئی ہے جہاں جیل میں بند قیدیوں کو شریک حیات کے ساتھ ’ملن‘ کی سہولت دی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں بی بی سی نے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گرجیت سنگھ (گوئندوال جیل میں بند قیدی) اس سہولت کا فائدہ اٹھانے والا سب سے پہلا قیدی ہے۔ اس نے بتایا کہ جیل میں قیدی تنہائی محسوس کرتا ہے اور تناؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔ لیکن گزشتہ دنوں جب میری بیوی مجھ سے ملنے پہنچی تو ہم نے ایک کمرے میں تنہائی کے کچھ وقت گزارے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ میرے لیے بڑی راحت کی بات تھی۔‘‘


گرجیت سنگھ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ قتل کے معاملے میں سزا کاٹ رہا ہے۔ بیوی کے ساتھ تنہائی کا وقت گزارنے کے بعد اس نے پنجاب حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ جیل میں ملنے والی اس سہولت سے کئی لوگ حیران ہیں اور یہ معاملہ موضوعِ بحث بھی بن گیا ہے۔ اس سے قبل پنجاب میں قیدیوں کو کسی بھی ملاقاتی (شریک حیات) سے ہم بستری کی اجازت نہیں تھی۔ گرجیت سنگھ کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ ’’حکومت شادی شدہ جوڑوں کو جیل میں پرائیویٹ ملاقات کی اجازت دے رہی ہے، جس کا ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘‘

اس سہولت کے بارے میں پنجاب کے اسپیشل ڈائریکٹر جنرل ہرپریت سدھو کا بیان بھی بی بی سی نے شائع کیا ہے۔ انھوں نے اس سہولت کے پیچھے چھپے ایک اہم مقصد کی طرف اشارہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو شوہر یا بیوی جیل میں بند نہیں ہیں ان کو سزا دینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ہم یہی چاہتے ہیں کہ سماج میں ان قیدیوں کی واپسی یقینی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے پنجاب کی جیلوں میں تنہائی میں ملنے دینے کا فیصلہ لیا ہے۔‘‘ ہرپریت سدھو بتاتے ہیں کہ یہ ملک میں اپنی طرح کا پہلا پروجیکٹ ہے اور ابھی یہ سہولت ریاست کی 25 میں سے 17 جیلوں میں دستیاب ہے۔


قابل ذکر ہے کہ کئی بیرونی ممالک میں قیدی شوہر کو بیوی سے، اور قیدی بیوی کو شوہر سے پرائیویٹ ملاقات کی سہولت دی جاتی ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق امریکہ، فلپائن، کناڈا، سعودی عرب، جرمنی، آسٹریلیا، برازیل، فرانس سمیت مزید کچھ ایسے ممالک ہیں جہاں قیدیوں کو شریک حیات سے تنہائی میں ملنے کا انتظام موجود ہے۔

یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گینگسٹر کو اس طرح کی سہولت سے محروم رکھا جائے گا۔ طے کردہ اصولوں کے مطابق ہائی رِسک قیدی، گینگسٹرس اور دہشت گردوں کو یہ سہولت نہیں ملے گی۔ ساتھ ہی بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کرنے والوں، جنسی جرائم میں پھنسے لوگوں اور گھریلو تشدد کے ملزمین کو بھی یہ سہولت نہیں ملے گی۔ موصولہ رپورٹس کے مطابق ٹی بی، ایچ آئی وی، جنسی امراض میں مبتلا قیدیوں کو بھی شریک حیات سے تنہائی میں ملاقات کی سہولت مہیا نہیں کرائی جائے گی۔ ایسے معاملوں میں جیل کے ڈاکٹر سے کلیئرنس لینا لازمی ہوگا۔


کس طرح کے قیدیوں کو پرائیویٹ ملاقات کی سہولت جلدی دی جائے گی، اور ان قیدیوں کو نہیں ملے گی، اس سلسلے میں سب کچھ واضح کر دیا گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق طویل مدت سے جیل میں بند جرائم پیشوں، ایک بچے کی ماں یا باپ کو ترجیحی بنیاد پر پرائیویٹ ملاقات کی سہولت ملے گی۔ پیرول کے حقدار قیدیوں کو ترجیحات کی فہرست میں سب سے نیچے رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین مہینے کے دوران جیل میں کسی جرائم کو انجام دینے والوں کو یہ سہولت نہیں ملے گی۔ ساتھ ہی تین ماہ سے اپنی ڈیوٹی نہ کرنے والوں کو بھی اس سہولت سے محروم رہنا ہوگا۔ اچھا رویہ نہ رکھنے والوں اور جیل کا ڈسپلن توڑنے والوں کو بھی پرائیویٹ ملاقات سے محروم رکھا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔