دہلی: جیل میں قیدی نے کی خاتون ڈاکٹر سے عصمت دری کی کوشش، خاتون کمیشن نے جیل ڈائریکٹر جنرل کو بھیجا نوٹس

دہلی واقع منڈولی جیل میں تعینات ایک خاتون ریزیڈنٹ ڈاکٹر کا الزام ہے کہ 26 ستمبر کو جب وہ جیل میں خاتون بیت الخلاء کا استعمال کرنے گئی تھی تو ایک چھپے قیدی نے پیچھے سے اس پر چھلانگ لگا دی۔

جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
جیل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی خاتون کمیشن نے راجدھانی کے منڈولی جیل میں ایک قیدی کے ذریعہ خاتون ڈاکٹر سے عصمت دری کرنے کی کوشش کرنے کے معاملے میں جیل ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کر ایف آئی آر اور جانچ رپورٹ کی جانکاری مانگی ہے۔ ساتھ ہی کمیشن نے دہلی کی جیلوں میں بند خاتون ملازمین کی سیکورٹی یقینی کرنے کے لیے افسران سے قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ دہلی خاتون کمیشن نے دہلی میں ہر جیل کے لیے تشکیل داخلی شکایت کمیٹی کی تفصیل مانگی ہے۔ کمیشن نے کمیٹی کے سامنے پیش جنسی استحصال کی شکایتوں کے ساتھ ہی کی گئی کارروائی کی بھی جانکاری مانگی ہے۔ جیل افسران کو 3 اکتوبر 2022 تک جواب داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔


دہلی خاتون کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے کہا کہ جیل میں کام کرنے والی ایک خاتون ڈاکٹر کو ان مشکل حالات سے گزرنا پڑا۔ اسے اس آدمی سے جان چھڑا کر بھاگنے کے لیے اس سے جسمانی لڑائی لڑنی پڑی۔ یہ یقینی کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے کہ مستقبل میں اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ ہم نے جیل افسران کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ہر جیل میں جنسی استحصال ایکٹ کے تحت ایک داخلی شکایت کمیٹی ہونی چاہیے اور جیلوں میں کام کرنے والی خواتین کے لیے سیکورٹی ترکیبوں کو مضبوط کرنے کے لیے فوری قدم اٹھائے جانے چاہئیں۔

دراصل دہلی کی منڈولی جیل میں ریزیڈنٹ ڈاکٹر کے طور پر کام کرنے والی ایک خاتون نے شکایت درج کروائی ہے۔ اس نے بتایا کہ 26 ستمبر کو جب وہ جیل میں خاتون ٹوائلٹ کا استعمال کرنے گئی تھی، تب پہلے سے ہی پاس کے ٹوائلٹ میں چھپے ہوئے جیل کے ایک قیدی نے پیچھے سے اس پر چھلانگ لگا دی اور اس کے ساتھ ہی عصمت دری کرنے کی کوشش کی۔ اس نے بتایا کہ کسی طرح وہ بھاگنے میں کامیاب رہی اور سیکورٹی اہلکاروں کو محتاط کیا۔


بتایا جاتا ہے کہ ملزم ایک زیر سماعت قیدی ہے جو عصمت دری کے ایک معاملے میں جیل میں بند تھا۔ خاتون ڈاکٹر نے اس قیدی کا پہلے بھی جیل میں علاج کیا تھا۔ ڈاکٹر نے کمیشن کو مطلع کیا کہ یہ ایک بہت ہی سنگین معاملہ ہے اور جیلوں میں کام کرنے والی خاتون اہلکاروں کی سیکورٹی اور تحفظ سے متعلق ایشوز کو اٹھاتا ہے، خاص کر وہاں جہاں مرد قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */