پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی پر مودی نے کہا’ یہ واقعہ تشویشناک ہے، معاملے کی گہرائی میں جانا ضروری ہے‘

اپوزیشن پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کو لے کر مرکزی حکومت کو گھیرنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ اس دوران وزیراعظم  مودی نے اس پر اپنا پہلا ردعمل دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کے حوالے سے سیاست اپنے عروج پر ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ایوان میں آکر اس معاملے پر بیان دینا چاہیے۔نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم مودی نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات ضروری ہے اور ساتھ ہی اس معاملے کی گہرائی میں جانا بھی ضروری ہے۔

دراصل 13 دسمبر کو پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کی برسی کے موقع پر دو لوگ ایوان میں داخل ہوئے اور اس پر اسموک بم سے حملہ کیا۔ا سموک بم کی وجہ سے ایوان  میں پیلا دھواں پھیل گیا۔ جس کی وجہ سے ارکان پارلیمنٹ  کی جان کو  بھی خطرہ لاحق ہو گیا ۔ تاہم پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف ایوان میں داخل ہونے والے شخص کو بلکہ ایوان کے باہر موجود اس کے دو ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا۔ پولیس فی الحال معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔


اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم مودی نے اس واقعے کو انتہائی افسوسناک اور تشویشناک بتایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے پر بحث یا مزاحمت کے بجائے اس کی گہرائی میں جانے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے ہی معاملہ حل ہو جائے گا۔ اپوزیشن پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں کوتاہی کو لے کر مرکزی حکومت کو مسلسل کٹہرے میں کھڑا کر رہی ہے۔ ان دنوں سرمائی اجلاس بھی چل رہا ہے، لیکن سیکورٹی کو لے کر اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان ایوان کو کئی بار ملتوی کرنا پڑا۔

پی ایم مودی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو واقعہ ہوا اس کی سنگینی کو کم نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ اسپیکر اوم برلا اس معاملے کو سنجیدگی سے لے کر تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کی جانچ ایجنسیاں بھی سختی سے کر رہی ہیں۔ وزیراعظم  نے کہا  کہ اس کے پیچھے کون سے عناصر ملوث ہیں اس کی بھی گہرائی میں جانا ضروری ہے۔ ہمیں مل کر حل تلاش کرنا ہوگا۔ ہر کسی کو ایسے موضوع پر مزاحمت سے گریز کرنا چاہیے۔


دراصل 13 دسمبر کو جب ملک پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کی 22 ویں برسی منا رہا تھا، دو لوگ ایوان میں داخل ہوئے۔ منورنجن ڈی اور ساگر شرما نامی دو لوگوں کے پاس وزیٹرز پاس تھے، جس سے وہ ایوان کی کارروائی دیکھنے کے لیے داخل ہوئے تھے۔ تاہم، دوپہر ایک بجے یہ دونوں لوگ وزیٹرز گیلری سے چھلانگ لگا کر سیدھے ایوان میں چلے گئے۔ اس کے بعد  انہوں نے اپنے جوتوں میں چھپائے ہوئے اسموک بم کا استعمال کیا۔ جس کی وجہ سے ایوان میں دھواں پھیل گیا۔

جب یہ سب ایوان کے اندر ہو رہا تھا، نیلم آزاد اور امول شندے نامی دو لوگوں نے بھی پارلیمنٹ کے باہر دھواں والی موم بتیاں روشن کیں اور نعرے لگائے۔ اس کے بعد پولیس نے دونوں کو گرفتار کرلیا۔ ایوان کے اندر سے پکڑے گئے افراد کو بھی پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ اسی وقت ماسٹر مائنڈ للت جھا جو اپنے موبائل پر یہ سب ریکارڈ کر رہا تھا موقع سے فرار ہو گیا۔ تاہم اس نے چند روز قبل خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ اس معاملے میں تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔