ازبکستان کے شہر سمرقند پہنچے وزیر اعظم مودی، ایس سی او کے سربراہی اجلاس میں کریں گے شرکت

وزیر اعظم نریندر مودی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کے 22ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان کے شہر سمرقند پہنچ چکے ہیں

وزیر اعظم نریندر مودی سمرقند دورے پر / ٹوئٹر
وزیر اعظم نریندر مودی سمرقند دورے پر / ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

سمرقند: وزیر اعظم نریندر مودی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کے 22ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان کے شہر سمرقند پہنچ چکے ہیں۔ ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف کی دعوت پر یہاں پہنچنے پر وزیر اعظم مودی کا ہوائی اڈے پر ملک کے وزیر اعظم عبداللہ عارفوف، متعدد وزراء اور سمرقند کے گورنر نے پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر ازبکستان کے کئی اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

وزراعظم نے کہا کہ وہ سمرقند میں صدر سے ملاقات کے لیے پرجوش ہیں۔ 2018 میں ان کے دورۂ ہندوستان کی خوشگوار یادیں ذہن میں تازہ ہیں۔ انہوں نے 2019 میں منعقدہ وائبرینٹ گجرات سربراہ ملاقات میں مہمان ذی وقار کے طور پر شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ، میں اس سربراہ ملاقات میں شرکت کر رہے چند دیگر قائدین کے ساتھ بھی باہمی میٹنگوں کا اہتمام کروں گا۔


دو سالوں میں یہ اس سی او کا پہلا سربراہی اجلاس ہے جس میں سربراہان مملکت جسمانی طور پر مووجود رہیں گے عالمی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ایس سی او آٹھ رکنی اقتصادی اور سیکورٹی بلاک ہے، جس میں چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، ہندوستان اور پاکستان شامل ہیں۔ اس کا صدر دفتر چین کے شہر بیجنگ میں موجود ہے۔ ایران، افغانستان، بیلاروس اور منگولیا اس بلاک میں شامل ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔

سربراہی اجلاس کے علاوہ وزیر اعظم مودی روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ دو طرفہ ملاقات بھی کریں گے۔ اس دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کا ایجنڈا کاروبار اور سیاست ہوگا۔ وزیر اعظم نریندر مودی روس کے علاوہ ازبکسان اور ایران سے بھی باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ہندوستان میں روس کے سفیر ڈینس الیپوف نے کہا ’’روسی صدر پوتن شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے جا رہے ہیں۔ اس اجلاس میں وزیر اعظم مودی بھی شرکت کر رہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی اعلان کر دیا ہے کہ وزیر اعظم مودی سمیت سمرقند میں کئی ملاقاتیں ہوں گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔