منی پور میں صدر راج میں 6 ماہ کی توسیع، مرکزی حکومت کا فیصلہ پارلیمنٹ میں پیش

مرکزی حکومت نے منی پور میں صدر راج کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ قرارداد لوک سبھا میں پیش کی جا چکی ہے، جسے اب راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ ریاست میں حالات بدستور کشیدہ ہیں

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد کی فائل تصویر</p></div>

منی پور تشدد کی فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے منی پور میں صدر راج کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ توسیع 13 اگست 2025 سے مؤثر ہوگی، جس کے بعد اب صدر راج 13 فروری 2026 تک نافذ العمل رہے گا۔ اس سلسلے میں پیش کی گئی قرارداد کو لوک سبھا میں منظوری مل چکی ہے جبکہ آج وزیر داخلہ امت شاہ اسے راجیہ سبھا میں پیش کریں گے۔

یہ اقدام ریاست میں گزشتہ برس سے جاری شدید نسلی تشدد اور بدامنی کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ ایوان، آئین ہند کے آرٹیکل 356 کے تحت صدر جمہوریہ کی جانب سے 13 فروری 2025 کو منی پور میں نافذ کردہ صدر راج کی توسیع کو 13 اگست 2025 سے مزید چھ ماہ کے لیے منظوری دیتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ منی پور میں صدر راج سب سے پہلے 13 فروری 2024 کو نافذ کیا گیا تھا، جب ریاست میں حالات انتہائی خراب ہو چکے تھے اور وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک ریاست میں جمہوری حکومت کی بحالی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔


منی پور میں عدم استحکام کی شروعات مئی 2023 میں ہوئی تھی، جب میتیئی اور کوکی کمیونٹی کے درمیان بھیانک نسلی جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہزاروں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

ریاست میں فوج اور نیم فوجی دستوں کی بھاری تعیناتی کے باوجود حالات پوری طرح قابو میں نہیں آ سکے ہیں۔ مختلف علاقوں میں کشیدگی اور تشدد کے چھوٹے بڑے واقعات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے ہیں۔ میتیئی اور کوکی-زو قبائل کے درمیان اختلافات اب بھی شدت اختیار کیے ہوئے ہیں اور کسی مستقل حل کی امید کم دکھائی دے رہی ہے۔

صدر راج کی توسیع سے واضح ہوتا ہے کہ مرکزی حکومت ریاست میں فی الحال کسی قسم کی سیاسی سرگرمی یا انتخاب کے لیے سازگار ماحول نہیں دیکھ رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر نسلی اختلافات کے خاتمے کے لیے جامع اور دیرپا اقدامات کرنے چاہئیں، ورنہ منی پور میں طویل مدتی امن کا قیام ممکن نہیں ہوگا۔

ریاستی عوام میں بے چینی اور مایوسی بڑھتی جا رہی ہے اور کئی انسانی حقوق تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کشیدگی ختم کرنے کے لیے دونوں کمیونٹیز کے درمیان بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے۔ فی الحال سب کی نظریں راجیہ سبھا کی کارروائی اور صدر راج کی باضابطہ توسیع پر مرکوز ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔