افغانستان سے لوٹنے کے لئے صدر ٹرمپ کو ’صحیح وقت‘ کا انتظار

افغانستان میں 18 سالہ جنگ کو ختم کر کے اپنی فوج واپس بلانے کے لیے طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’مردہ‘ قرار دے دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

واشنگٹن: افغانستان میں 18 سالہ جنگ کو ختم کرکے اپنی فوج واپس بلانے کے لیے طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’مردہ‘ قرار دے دیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کے حوالہ سے کہا کہ ’’جہاں تک میرا تعلق ہے وہ مردہ ہوگئے ہیں‘‘۔ افغانستان سے امریکہ کے 14 ہزار فوجیوں کی واپسی کے حوالہ سے ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم وہاں سے باہر آئیں گے لیکن ہم صحیح وقت پر باہر آئیں گے‘‘۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے دو روز قبل افغان صدر اشرف غنی اور طالبان سے کیمپ ڈیوڈ میں طے شدہ خفیہ ملاقات کو منسوخ کرتے ہوئے طالبان سے مذاکرات ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ طالبان نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ مذاکرات کی منسوخی سے امریکہ کو پہلے سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔

بعد ازاں امریکی سکریٹری اسٹیٹ مائیکل پومپیو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ امید ہے کہ طالبان اپنے رویہ کو تبدیل کریں گے اور مذاکرات جہاں تک پہنچے تھے وہی سے شروع کریں گے اور اپنے وعدوں کی پاسداری کریں گے۔


ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ’’وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے لوگوں کو اس لئے مارا تاکہ مذاکرات میں اپنی پوزیشن بہتر بنا لیں جو ایک بڑی غلطی ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری ملاقات طے تھی جو میرا آئیڈیا تھا اور منسوخ کرنا بھی میرا آئیڈیا تھا، میں نے اس حوالہ سے کسی سے بات نہیں کی تھی‘‘۔

افغانستان میں طالبان کے حملہ میں امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت پر مذمت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’’میں نے کیمپ ڈیوڈ ملاقات کو اس بنیاد پر منسوخ کیا کہ انہوں نے وہ کچھ کیا تھا جو انہیں نہیں کرنا چاہیے تھا‘‘۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں طالبان رہنماؤں سے کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی خفیہ ملاقات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’یہ بات شاید کسی کو بھی معلوم نہیں کہ طالبان کے اہم رہنما اور افغان صدر مجھ سے کیمپ ڈیوڈ میں علیحدہ علیحدہ خفیہ ملاقاتیں کرنے والے تھے‘‘۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’وہ آج امریکہ آرہے تھے، بدقسمتی سے جھوٹے مفاد کے لئے انہوں نے کابل میں حملہ کی ذمہ داری قبول کی جس میں ہمارے ایک عظیم سپاہی سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے‘‘۔


انہوں نے کہا کہ’’میں یہ ملاقات فوری طور پر منسوخ کرتا ہوں اور امن مذاکرات کو بھی معطل کرتا ہوں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ کیسے لوگ ہیں جو بارگیننگ پوزیشن مضبوط کرنے کے لئے لوگوں کو قتل کرتے ہیں، انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ انہوں نے اسے مزید خراب کردیا ہے‘‘۔ بعد ازاں طالبان نے اپنے ردعمل میں پہلے سے زیادہ خطرناک نتائج کی دھمکی دی اور کہا کہ امریکہ کو اب مزید غیر معمولی نقصان کاسامنا ہوگا۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیا ہے تاہم اب امریکہ کو پہلے کے مقابلہ میں ’غیر معمولی نقصان‘ کا سامنا ہوگا لیکن پھر بھی مستقبل میں مذاکرات کے لئے دروازے کھلے رہیں گے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ امریکی ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے لئے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 18 برس پر مشتمل ہماری لڑائی سے امریکیوں پر یہ ثابت ہوچکا ہوگا کہ جب تک افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کا انخلا نہیں ہو گا اس وقت تک سکون نہیں ملے گا۔


ان کا کہنا تھا کہ اسی عظیم مقصد کے لئے ہ اپنے موجودہ ’جہاد‘ کو جاری رکھیں گے۔طالبان نے ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ ’’کل تک امریکہ کی مذاکراتی ٹیم پیش رفت سے راضی تھی اور گفتگو خوشگوار ماحول میں اختتام پذیر ہوئی تھی، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے‘‘۔بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد ہم نے بین الافغان گفت و شنید کی پہلی میٹنگ کے لیے 23 ستمبر کا دن طے کیا تھا‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔