صدر بائیڈن کا بڑا فیصلہ: 1500 قیدیوں کی سزائیں معاف، 4 ہندوستانی نژاد امریکی بھی شامل

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے عہدے سے رخصتی سے قبل 1500 قیدیوں کی سزائیں معاف کر دیں، جن میں 4 ہندوستانی نژاد امریکی شامل ہیں۔ یہ معافیاں غیر متشدد مجرموں کے لیے دی گئی ہیں

<div class="paragraphs"><p>امریکی صدر جو بائیڈن / Getty Images</p></div>

امریکی صدر جو بائیڈن / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی مدتِ صدارت کے اختتام سے قبل ایک تاریخی اقدام کرتے ہوئے 1500 قیدیوں کی سزائیں معاف کر دی ہیں۔ ان قیدیوں میں 4 ہندوستانی نژاد امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ دوسرا موقع فراہم کرنے کی بنیاد پر قائم ہے اور یہ ان کا بطور صدر خصوصی اختیار ہے کہ وہ ایسے افراد کو معاف کریں جنہوں نے اپنے جرائم پر پچھتاوے کا اظہار کیا ہو اور وہ معاشرے میں دوبارہ شامل ہونا چاہتے ہوں۔

معاف کیے گئے افراد میں زیادہ تر غیر متشدد مجرم ہیں، خاص طور پر منشیات کے معاملات میں ملوث قیدی۔ ان میں میرا سچدیوا، بابوبھائی پٹیل، کرشنا موٹے اور وکرم دتہ نامی ہندوستانی نژاد امریکی شامل ہیں۔ میرا سچدیوا کو 2012 میں دھوکہ دہی کے الزام میں 20 سال قید اور 82 لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی، جو اب معاف کر دی گئی ہے۔


صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ ایسے تقریباً 1500 قیدیوں کی سزا بھی کم کرنے میں مصروف ہیں، جنہیں قید کی مدت میں کمی دی جائے گی۔ یہ ایک دن میں دی گئی حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی معافی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل صدر بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو بھی معاف کر دیا تھا۔ ہنٹر بائیڈن پر ٹیکس چوری، غیر قانونی ہتھیار رکھنے، سرکاری فنڈز کے غلط استعمال، اور جھوٹی گواہی جیسے الزامات ہیں۔

یہ معافیاں صدر بائیڈن کے اس عزم کو ظاہر کرتی ہیں کہ وہ اپنے دورِ صدارت کے آخری لمحات میں بھی ایسے اقدامات کریں جو انسانی حقوق اور دوسرا موقع دینے کے امریکی اصولوں کی عکاسی کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔