پراپرٹی خرید و فروخت کے 117 سال پرانے قانون کو ختم کرنے کی تیاری، مرکز نے مسودہ پیش کیا

وزارت دیہی ترقیات کے تحت محکمہ زمینی وسائل نے مسودہ کو عوام کی رائے کے لیے جاری کیا ہے۔ موجودہ رجسٹریشن ایکٹ ملک بھر میں نافذ ہے لیکن ریاستی حکومتوں کو اس میں ترمیم کرنے کا حق حاصل ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر ’انسٹا گرام‘</p></div>

علامتی تصویر ’انسٹا گرام‘

user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت نے پراپرٹی کے آن لائن رجسٹریشن کو لازمی بنانے اور دستاویزوں کے ڈیجیٹل تحفظ کو یقینی کرنے کے مقصد سے ایک اہم بل کا مسودہ تیار کیا ہے۔ یہ مجوزہ قانون 117 سال پرانے رجسٹریشن ایکٹ کی جگہ لے گا۔ وزارت دیہی ترقیات کے تحت محکمہ زمینی وسائل نے اس مسودے کو عوام کی رائے کے لیے جاری کیا ہے۔

موجودہ رجسٹریشن ایکٹ ملک بھر میں نافذ ہے لیکن ریاستی حکومتوں کو اس میں ترمیم کرنے کا حق حاصل ہے۔ اس کے لیے حالانکہ مرکزی حکومت سے مشورہ ضروری ہے۔ کئی ریاستوں نے پہلے ہی قانون میں ترمیم کرکے آن لائن رجسٹریشن کی اجازت دے دی ہے۔ اسی کو دھیان میں رکھتے ہوئے مرکز نے ایک وسیع قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے جو پورے ملک میں یکساں طور پر نافذ ہو سکے۔ مسودہ بل کے تحت اب ایگریمنٹ ٹو سیل، پاور آف اٹارنی، سیل سرٹیفکیٹ اور اکویٹیبل مورگیج جیسے دستاویزوں کا رجسٹریشن لازمی کر دیا گیا ہے۔


حکومت نے بنیاد پر مبنی تصدیقی نظام (ویریفکیشن سسٹم) کی بھی تجویز کی ہے جس میں شہریوں کی رضامندی ضروری ہے۔ جو لوگ آدھار نمبر اشتراک نہیں کرنا چاہتے ان کے لیے ایک متبادل تصدیق کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ قدم دھوکہ دہی اور فرضی واڑہ کم کرنے کی سمت میں ایک اہم کوشش ہے۔ ساتھ ہی حکومت الیکٹرونک رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور ریکارڈ کے ڈیجیٹل رکھ رکھاؤ کی بھی اجازت دینے جا رہی ہے۔ اب دستاویزوں کی ای-پیشکش اور رجسٹریشن عمل آن لائن توسط سے ممکن ہوگی۔

محکمہ زمینی وسائل نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں ٹکنالوجی کے بڑھتے استعمال، رجسٹرڈ دستاویز پر بڑھتے انحصار اور بدلتے سماجی-اقتصادی عمل نے ایک ماڈرن فیوچر اورینٹیڈ رجسٹریشن سسٹم کی ضرورت کو ہائی لائٹ کیا ہے۔ محکمہ نے اس ڈرافٹ پر عام لوگوں سے اپنی رائے پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔