پرگیہ ٹھاکر پر شکنجہ کسنے کی تیاری، قتل کا مقدمہ دوبارہ کھولے گی کمل ناتھ حکومت

مدھیہ پردیش کے رابطہ عامہ اور قانونی امور کے وزیر پی سی شرما نے کہا کہ سنیل جوشی قتل کے تقریباً ایک دہائی پرانے معاملے کی تفتیش کروا کر قانون کے تحت کاروائی کی جائے گی۔

پرگیہ ٹھاکر
پرگیہ ٹھاکر
user

یو این آئی

بھوپال: مدھیہ پردیش کی بھوپال لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار پرگیہ ٹھاکر کی مشکلات آنے والے دنوں میں بڑھ سکتی ہیں۔ کمل ناتھ حکومت نے دیواس ضلع میں تقریباً 12 سال قبل ہوئے آر ایس ایس پرچارک کے قتل کے معاملہ کو دوبارہ کھولنے کا فیْصلہ کر لیا ہے۔ اس معاملہ میں پرگیہ ٹھاکر سمیت 8 افراد ملزم تھے جنہیں 2017 میں بری کر دیا گیا تھا۔

مدھیہ پردیش کے رابطہ عامہ اور قانونی امور کے وزیر پی سی شرما نے یو این آئی کو بتایا کہ اس تعلق سے ضلع انتظامیہ اور محکمہ قانون سے متعلق دستاویز منگوائے جا رہے ہیں۔ ان کی تفتیش کرانے کے بعد قانون کے ماہرین سے مشورہ کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ تقریباً ایک دہائی پہلے ضلع دیواس میں آر ایس ایس سے وابستہ سنیل جوشی کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ضلع دیواس کے ایک جج نے اپنے فیصلے میں کچھ تبصرے کیے ہیں۔ علاوہ ازیں اطلاعات کے مطابق اس وقت کے دیواس کے کلیکٹر نے بھی اس معاملے کو اپنی سطح پر ہی ختم کر دیا تھا اور اسے کبھی حکومت کے پاس غور کے لئے بھیجا ہی نہیں گیا۔

پی سی شرما نے کہا ’’میں پرگیہ ٹھاکر کو سادھوی نہیں کہوں گا کیوں کہ اس نے مہاتما گاندھی کے قاتل کو محب وطن اور شہید ہیمنت کرکرے کو غدار وطن بتایا ہے۔ ایسے بیانات سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس قتل میں شامل ہو سکتی ہے، لہذا مقدمہ کی از سر نو تفتیش ہونی چاہیے۔ ہم قانونی صلاح لے کر ہائی کورٹ میں پھر سے اپیل کرنے جا رہے ہیں۔‘‘

پی سی شرما نے کہا کہ سنیل جوشی قتل واردات سے متعلق دستاویز اسی لیے منگوائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی شیوراج حکومت کا کردار بھی اس معاملےمیں مشتبہ معلوم ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ آر ایس ایس پرچارک سنیل جوشی سمجھوتہ بلاسٹ معاملہ کا ملزم تھا اور 29 دسمبر 2007 کو دیواس کے انڈسٹریل ایریا پولس تھانہ کے نزدیک اس کا قتل کر دیا گیا تھا۔ معاملہ میں راجستھان سے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا جس نے پرگیہ اور دیگران کے ناموں کا انکشاف کیا تھا۔ حالانکہ تمام ملزمان کو فروری 2017 میں ثبوتوں کی عدم موجودگی کا حوالہ دے کر بری کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔