یوپی اسمبلی میں گورنر کے خطبہ کے دوران بجلی غل! انجینئر سمیت 3 افسران معطل، ایک برطرف

اتر پردیش میں پیر کو گورنر کے خطبہ کے دوران اسمبلی میں اچانک بجلی غل ہو گئی، جس کا خمیازہ محکمہ بجلی کے چار افسران کو بھگتنا پڑا، تین افسران کو معطل جبکہ ایک کو برطرف کر دیا گیا

یوپی اسمبلی میں خطبہ پیش کرتیں گورنر آنندی بین پٹیل / یو این آئی
یوپی اسمبلی میں خطبہ پیش کرتیں گورنر آنندی بین پٹیل / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں واقع اسمبلی میں گورنر کے خطبہ کے دوران اچانک بجلی غل ہو گئی۔ جس کے بعد ایگزیکٹو انجینئر ٹرانسمیشن سمیت 3 افسران کو معطل کر دیا گیا۔ ساتھ ہی ایک افسر کو برطرف بھی کیا گیا ہے۔ آج تک کی رپورٹ کے مطابق معطل افسران میں ایگزیکٹیو انجینئر ٹرانسمیشن سنجے پاسوان، سب ڈویژن آفیسر پوشپیش گری اور جونیئر انجینئر امر راج شامل ہیں۔ ساتھ ہی سب اسٹیشن آپریٹر دیپک شرما کی خدمات ختم کر دی گئی ہیں۔

ٹرانسمیشن سب ڈویژن مارٹن پوروا لائن ٹرپ کرنے پر محکمہ بجلی کے ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ لائن ٹرپ ہونے کی وجہ سے اسمبلی سمیت گردونواح میں بجلی غائب رہی۔ پیر کو ہی یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے طوفان، بارش اور بجلی گرنے کے واقعات سے متاثرہ اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں کو متاثرین افراد اور خاندانوں میں فوری امداد تقسیم کرنے کی ہدایت دی ہے۔


خیال رہے کہ قومی راجدھانی دہلی، اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں موسم نے کروٹ لی اور بارش کے ساتھ طوفان جیسے حالات پیدا ہو گئے۔ یوپی کی بات کریں تو مرزا پور میں تیز دھول کے طوفان کی وجہ سے اچانک درخت کی شاخ ٹوٹ کر سڑک پر گر گئی۔درخت کی شاخ اچانک ٹوٹنے سے کئی راہگیر زخمی ہو گئے اور بڑا حادثہ ٹل گیا۔ یہاں پر تیز آندھی کے باعث علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی۔ کئی مقامات پر بجلی کے تاروں میں آگ لگ گئی۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے تھرمل پلانٹس میں کوئلے کی قلت کی وجہ سے کئی ریاستیں بجلی بحران کی زد میں آ گئی تھیں۔ مسلسل بڑھتی ہوئی گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہو گیا ہے، ایسے میں تھرمل پلانٹ پر زیادہ دباؤ تھا۔

اس کے علاوہ کچھ ریاستوں نے کوئلہ کمپنیوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کی، جس کی وجہ سے کوئلے کی سپلائی بھی متاثر ہوئی۔ چند ہفتے قبل ملک میں بجلی کی طلب 201 گیگاواٹ تک پہنچ گئی تھی۔ ساتھ ہی اس عرصے کے دوران ملک بھر میں 8.2 گیگا واٹ کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔