کم لاگت سینسر سے زہریلی گیس کی فوری شناخت ممکن، ہندوستانی ٹیم کی ایجاد
ہندوستانی سائنسدانوں نے سلفر ڈائی آکسائیڈ گیس کا پتہ لگانے والا ایک سستا، چھوٹا اور مؤثر سینسر تیار کیا ہے جو 320 پی پی بی سے کم ارتکاز پر بھی گیس کی شناخت کر سکتا ہے

تصویر بشکریہ ڈی ڈی
نئی دہلی، 4 جولائی (یو این آئی) ہندوستانی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ایک نیا اور کم لاگت والا سینسر تیار کیا ہے جو بہت کم ارتکاز میں سلفر ڈائی آکسائیڈ گیس کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سلفر ڈائی آکسائیڈ، گاڑیوں اور صنعتی عمل سے خارج ہونے والی ایک نقصان دہ فضائی آلودگی ہے، جو سانس کی بیماریوں، دمہ اور پھیپھڑوں کے طویل مدتی نقصان کی ذمہ دار ہو سکتی ہے۔ اس گیس سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور نقصان دہ سطح تک پہنچنے سے قبل اس کا پتہ لگانا ایک چیلنج رہا ہے۔ صحت عامہ اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے اس گیس کی سطح کی حقیقی وقت میں نگرانی ضروری ہے، لیکن پتہ لگانے کی موجودہ ٹیکنالوجیز اکثر نہایت مہنگی ہوتی ہیں اور کم ارتکاز کی درست نشاندہی نہیں کر پاتیں۔
سینٹر فار نینو اینڈ سافٹ میٹر سائنسز (سی ای این ایس)، بنگلورو، جو سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت کا خود مختار ادارہ ہے، کے سائنس دانوں نے ایک سادہ ترکیب کے عمل کے ذریعے دو دھاتی آکسائیڈز—نکل آکسائیڈ اور نیوڈیمیم نکل—کو ملا کر ایک سینسر ڈیزائن کیا ہے۔ نکل آکسائیڈ گیس کے رسیپٹر کے طور پر کام کرتا ہے اور نیوڈیمیم نکل ٹرانس ڈوسر کے طور پر، جو سگنل کو مؤثر طریقے سے منتقل کرتا ہے۔ اس عمل سے 320 پی پی بی سے کم ارتکاز پر بھی گیس کا پتہ لگانا ممکن ہو گیا ہے۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جرنل ’اسمال‘ میں شائع ہوئی ہے۔
پی پی بی کا مطلب ہے ’پارٹس پر بلین‘، جو کسی مادے کے ارتکاز کو ظاہر کرنے کی اکائی ہے۔ رسیپٹرز وہ کیمیائی ڈھانچے ہوتے ہیں جو سگنل وصول کرتے ہیں اور منتقل کرتے ہیں، جبکہ ٹرانس ڈوسر وہ آلہ ہوتا ہے جو ایک قسم کی توانائی کو دوسری قسم میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ سینسر، مائیکروفون اور اسپیکر جیسے کئی آلات میں ایک کلیدی جز کی حیثیت رکھتا ہے۔
ڈاکٹر ایس انگپپن کی قیادت میں ٹیم نے ایک پورٹیبل پروٹو ٹائپ تیار کیا ہے جو حقیقی وقت میں سلفر ڈائی آکسائیڈ کی نگرانی کے لیے سینسر پر مشتمل ہے۔ اس پروٹوٹائپ میں ایک سادہ، سطح پر مبنی انتباہی نظام شامل ہے جو محفوظ سطح پر سبز، خبردار کرنے کے لیے پیلا اور خطرے کی صورت میں سرخ سگنل دیتا ہے۔
اس کا چھوٹا اور ہلکا پھلکا ڈیزائن اسے صنعتی علاقوں، شہری مقامات اور بند جگہوں میں استعمال کے لیے موزوں بناتا ہے۔ اعلیٰ حساسیت، پورٹیبل صلاحیت اور صارف دوست طریقہ کار کے ساتھ، یہ سینسر سسٹم صحت عامہ اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے سلفر ڈائی آکسائیڈ کے ارتکاز کی مؤثر نگرانی اور انتظام کا عملی حل پیش کرتا ہے۔
اس سینسر کو سری وشنو جی ناتھ نے ڈیزائن کیا ہے، جبکہ اس میں ڈاکٹر شالنی تومر، نکھل این راؤ، ڈاکٹر محمد محفوظ ندوول کوولاکتھ، ڈاکٹر نینا ایس جان، ڈاکٹر ستدیپ بھٹاچاریہ اور پروفیسر سیونگ چیول لی نے بھی معاونت فراہم کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔