فضائی آلودگی ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے بھی زیادہ جان لیوا، ایک سال میں ہوئیں17,000 اموات
دہلی کو اس خطرے سے بچانے کے لیے سائنس پر مبنی مضبوط پالیسیوں اور سخت کارروائی کی ضرورت ہے، جس میں صنعتی اخراج پر کنٹرول ، گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں پرسختی اور گرین زون بڑھانا جیسے اقدامات شامل ہیں۔

ملک کی راجدھانی دہلی کی زہریلی ہوا ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (آئی ایچ ایم ای) کی تازہ رپورٹ نے بتایا ہے کہ 2023 میں قومی راجدھانی میں 17,188 لوگوں کی موت براہ راست طور پر فضائی آلودگی سے ہوئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر7 میں سے ایک موت کی وجہ آلودگی تھی۔
رپورٹ کے مطابق پارٹیکیولیٹ میٹر (پی ایم 2.5)، یعنی ہوا میں موجود آلودگی کے باریک ذرات اب بھی دہلی میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ سینٹر فار ریسرچ آن انرجی اینڈ کلین ایئر(سی آرای اے) کے تجزیہ کے مطابق2023 میں دہلی میں ہونے والی مجموعی اموات میں سے تقریباً 15 فیصد اموات صرف آلودگی کی وجہ سے ہوئیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی کی آلودہ ہوا صحت سے متعلق روایتی خطرات جیسے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ہائی کولیسٹرول سے بھی زیادہ خطرناک ہو گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دہلی کی ہوا سال بہ سال زہریلی ہوتی جارہی ہے۔ پی ایم 2.5 کی سطح عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے معیارات سے کئی گنا زیادہ رہتی ہے۔ آلودگی کی وجہ سے پھیپھڑوں کی بیماری، دل کی بیماری، فالج اور بچوں میں دمہ کے معاملے تیزی سے بڑھے ہیں۔
سی آرای اے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آلودگی اب صرف ماحولیاتی مسئلہ نہیں ہے بلکہ صحت عامہ بحران بن گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دہلی کو اس خطرے سے بچانے کے لیے حکومت کو سائنس پر مبنی مضبوط پالیسیوں اور سخت کارروائی کی ضرورت ہے، جس میں صنعتی اخراج پر کنٹرول ، گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں پرسختی اور گرین زون کو بڑھانا جیسے اقدامات شامل ہیں۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی تو آنے والے برسوں میں دہلی میں آلودگی سے ہونے والی اموات کی تعداد اور بھی تشویشناک ہو سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔