پدم ایوارڈوں پر سیاست کا سایہ؟ ... سہیل انجم

سنگھ کی طرف سے مودی کا متبادل تلاش کیا جانے لگا ہے کیوں کہ اس کا خیال ہے کہ مودی بی جے پی کی نیا پار نہیں لگا پائیں گے، لہذا آر ایس ایس کے پرچارک اور نظریہ ساز نانا جی دیشمکھ کو بھارت رتن دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سہیل انجم

اس بار جن شخصیات کو ملک کے اعلیٰ سول ایوارڈ یعنی پدم ایوارڈوں سے نوازا گیا ہے ان میں سے کئی ایسی ہیں جن کے ناموں کی شمولیت نے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو یہ شبہ ہے کہ چونکہ عنقریب پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اس لیے حکومت نے ان ناموں کے انتخاب سے سیاسی مفاد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ کم از کم تین چار نام ایسے ضرور ہیں جن کو دیکھ کر سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والا کوئی بھی شخص ایسے شبہات میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ لیکن چونکہ ان ایوارڈوں کے سلسلے میں عوامی طور پر اس قسم کے شبہات کا اظہار نہیں کیا جاا اور خاص طور پر سیاسی شخصیات کی جانب سے، لہٰذا اس پر بظاہر خاموشی اختیار کر لی گئی ہے۔

ملک کا سب سے اعلیٰ اعزاز بھارت رتن آسام کے فوک سنگر بھوپن ہزاریکا کو دیا گیا ہے۔ بھوپن کو آسام میں بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کہا جاتا رہا ہے کہ انھوں نے اپنے گیتوں سے آسامی ثقافت کو قومی منظرنامہ پر ابھارنے کی کوشش کی اور اسی وجہ سے وہاں کے بالخصوص شمال مشرق کے باشندوں کے دلوں میں بھوپن کی بڑی قدر ہے۔ حکومت کے شہریت بل کی وجہ سے شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج کی ایک لہر چل رہی ہے اور اس بل کی شد و مد سے مخالفت کی جا رہی ہے۔ حکومت نے اس اعزاز کے نام پر شمال مشرقی ریاستوں کے عوام کو منانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن آسام کے باشندوں نے اعلان کر دیا ہے کہ حکومت یہ نہ سمجھے کہ اس کے اس قدم کی وجہ سے مذکورہ متنازعہ بل کی مخالفت ختم کر دی جائے گی۔

آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (آسو) نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مذکورہ بل واپس لے کر آسام کی ثقافت کا تحفظ کرے۔ آسو کے چیف ایڈوائزر سموجل بھٹاچاریہ نے کہا ہے کہ اگر حکومت آسام کی ثقافت، زبان اور تاریخ کا تحفظ چاہتی ہے تو اسے بل کو واپس لینا پڑے گا۔ وہ یہ نہ سمجھے کہ اس اعزاز کی وجہ سے لوگ خوش ہو جائیں گے اور احتجاج بند کر دیں گے۔

بھارت رتن آر ایس ایس کے پرچارک اور نظریہ ساز نانا جی دیشمکھ کو بھی دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ آجکل آر ایس ایس وزیر اعظم مودی سے خوش نہیں ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ نتن گٹکری نے حالیہ دنوں میں جو بیانات دیے ہیں وہ آر ایس ایس کے اشارے پر دیے ہیں۔ سنگھ کا خیال ہے کہ اس بار الیکشن میں بی جے پی کی نیا مودی پار نہیں لگا پائیں گے اس لیے ان کے متبادل کی تلاش ہو رہی ہے۔ اسی لیے حکومت نے نانا جی دیشمکھ کو بھارت رتن دیا ہے۔

نانا جی مہاراشٹر میں پیدا ہوئے تھے لیکن انھوں نے پہلا ششو مندر گورکھپور میں قائم کیا تھا۔ اب پورے ملک میں ششو مندروں کا جال بچھا دیا گیا ہے۔ ششو مندروں میں کس قسم کی تعلیم دی جاتی ہے اور انھیں کیا کیا سکھایا جاتا ہے اس پر زیادہ روشنی ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انھی اسکولوں سے نکل کر کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جانے والے لوگ ملک میں ایک خاص قسم کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ملک میں ہندوتو کو جو ابھار حاصل ہوا ہے اس میں ان لوگوں کا بڑا رول ہے۔ حکومت نے نانا جی کو ایوارڈ دے کر سنگھ کی ناراضگی کو کم کرنے اور اپنی نظریاتی وابستگی کا اظہار کرنے کی کوشش کی ہے۔

سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کو بھی بھارت رتن دیا گیا ہے۔ جب ان کو پہلی بار اس کی خبر ملی تو انھوں نے بڑی خاکساری کے ساتھ کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں اس کا حقدار ہوں یا نہیں۔ در اصل پرنب مکھرجی تازندگی کانگریسی رہے ہیں۔ کانگریس حکومت میں ان کو ایک بڑا اہم مقام حاصل تھا۔ جب بھی پارٹی یا حکومت کے سامنے کوئی مشکل پیش آتی تو وہی اس مشکل کو حل کرتے تھے۔ کانگریس نے ہی انھیں ملک کے اعلیٰ ترین آئینی منصب صدر جمہوریہ کے منصب پر فائز کیا تھا۔

لیکن وزیر اعظم نریندر مودی پرنب مکھرجی کے ذہن میں یہ بٹھانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں کہ ’’کانگریس نے اسی طرح ان کی قدر نہیں کی جس طرح اس نے سردار پٹیل کی نہیں کی تھی‘‘۔ جس طرح وہ سردار پٹیل کے نام پر کانگریس کے خلاف ایک بے بنیاد مہم چلاتے رہتے ہیں اسی طرح اب انھوں نے پرنب مکھرجی کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانی شروع کر دی ہے۔ جب پرنب مکھرجی نے آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر جا کر تقریر کرنے کا فیصلہ کیا تھا تو کانگریسی رہنماؤں نے اس کی دبی زبان میں مخالفت کی تھی۔ اس وقت بھی مودی نے پرنب کی تعریف کی تھی۔

اس کے علاوہ ایک اور مقصد ہے اور وہ یہ ہے کہ بی جے پی مغربی بنگال میں اپنے قدم جمانا چاہتی ہے جو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی سخت گیری کی وجہ سے نہیں کر پا رہی ہے۔ حکومت نے اس قدم سے مغربی بنگال کے عوام کے دل و دماغ میں یہ بات بٹھانے کی کوشش کی ہے کہ دیکھو ہم تم کو کتنا چاہتے ہیں۔ تمہاری ریاست کے ایک سیاست داں کو ہم نے ملک کا اعلیٰ ترین اعزاز دے دیا ہے۔ اب وہ اس میں کہاں تک کامیاب ہوتی ہے یہ وقت بتائے گا۔

حکومت نے اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ بیجو پٹنائک کی بہن مصنفہ گیتا مہتا کو پدم شری دینے کا اعلان کیا تھا لیکن گیتا نے اسے مسترد کر دیا۔ انھوں نے یہ کہتے ہوئے ایوارڈ لوٹا دیا کہ اس وقت ملک میں پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور ایسے میں اس اعزاز سے ایک غلط پیغام جائے گا۔ لہٰذا وہ اسے قبول نہیں کر سکتیں۔ گیتا امریکہ میں رہتی ہیں۔ ان کے شوہر ایک بہت بڑے پبلیشر ہیں۔ دونوں میاں بیوی نے گزشتہ دنوں دہلی آکر وزیر اعظم مودی سے ڈیڑھ گھنٹے تک ملاقات کی تھی۔

وزیر اعظم مودی اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ بیجو پٹنائک کو این ڈی اے میں شامل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ لیکن ان کا جھکاؤ تلنگانہ کے وزیر اعلی چندر شیکھر راؤ کی طرف ہے اور راؤ غیر بی جے پی غیر کانگریس حکومت بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس تناظر میں پٹنائک کی بہن کو پدم شری کا ایوارڈ دینے کے پس پردہ مقصد واضح ہو جاتا ہے۔ لیکن انھوں نے اسے مسترد کرکے ایک غلط پیغام جانے کا راستہ بند کر دیا۔

اسی طرح ایک جرمن خاتون فریڈریکے ارینا کو پدم شری سے نوازا گیا ہے۔ ان کی خدمات یہ ہیں کہ انھوں نے دو دہائیوں تک متھرا میں رہ کر بیمار اور بے یار و مددگار گایوں کی دیکھ بھال کی ہے۔ ان کا یہ کام ان لوگوں کے لیے ایک تازیانہ ہے جو گائے کے تحفظ کے نام پر لوگوں کا قتل کرتے ہیں مگر گائے کی دیکھ بھال کے لیے تیار نہیں ہیں۔ لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا گائے کی دیکھ بھال کرنے کا انعام پدم ایوارڈ ہے؟

اسی طرح ایک سو سالہ امریکی یوگا ٹیچر تاؤ پورچون کو پدم شری سے نوازا گیا ہے۔ انھوں نے یوگا کے سلسلے میں ایک انسٹی ٹیوٹ بھی قائم کیا ہے۔ یاد رہے کہ ہندوستان میں یوگا کے سب سے بڑے گرو بابا رام دیو مانے جاتے ہیں۔ انھوں نے پچھلے دنوں کہا تھا کہ اس وقت کی سیاست بہت مشکل دور سے گزر رہی ہے اور انھیں نہیں معلوم کہ نریندر مودی پھر وزیر اعظم بن سکیں گے یا نہیں۔ لہٰذا اس فیصلے سے ان کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی نام ایسے ہیں جن کے بارے میں لوگوں کو شبہات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔