'شیولنگ' معاملے میں اکھلیش یادو کے بیان پر سیاست گرم، او پی راج بھر نے ایس پی رہنما سے پوچھا سوال
یوگی حکومت میں وزیر او۔ پی۔ راج بھر نے کہا ہے کہ اکھلیش اپنا ووٹ بینک محفوظ کرنے کے لیے بیان بازی کر رہے ہیں۔ اگر انہیں اس بارے میں پتہ تھا تو انہوں نے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے کھدائی کیوں نہیں کروائی؟

اوم پرکاش راج بھر (فائل)، تصویر آئی اے این ایس
اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ واقع 5 کالی داس مارگ پر وزیر اعلیٰ رہائش کو لے کر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ایک بڑا دعویٰ کیا تھا۔ ریاست میں الگ الگ ضلعوں میں بالخصوص سنبھل میں مندروں اور باوڑیوں کی تلاش میں جاری کھدائی کے تعلق سے قنوج کے رکن پارلیمنٹ نے کہا تھا کہ چونکہ کھدائی کا کام چل رہا ہے اس لیے میرا ماننا ہے کہ وزیر اعلیٰ رہائش میں شیولنگ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ شیولنگ وہیں ہے۔ ہم سبھی کو اس کی کھدائی کی تیاری کرنی چاہیے۔ میڈیا پہلے جائے، اس کے بعد ہم شامل ہوں گے۔
سماج وادی پارٹی رہنما کے اس بیان پر اب سیاست گرم ہو گئی ہے۔ یوگی حکومت میں وزیر او پی راج بھر نے اس سلسلے میں اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ (اکھلیش) اپنا ووٹ بینک محفوظ کرنے کے لیے بیان بازی کر رہے ہیں۔ وہ اس طرح کی بے بنیاد باتیں کر رہے ہیں تاکہ ان کا ووٹ بینک کھسک نہ جائے۔ اگر انہیں اس بارے میں پتہ تھا تو انہوں نے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے کھدائی کیوں نہیں کروائی؟ سماج وادی پارٹی کو صرف مخصوص طبقہ کا ووٹ چاہیے۔ وہ کوئی کام نہیں کرتے اور یہاں (این ڈی اے) وہ ووٹ بھی نہیں مانگ رہے اور کام بھی کر رہے ہیں۔
اکھلیش یادو کے علاوہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رکن اسمبلی روی داس مہروترہ نے بھی پیر کو کہا کہ اتر پردیش کے وزی اعلیٰ کی رہائش کے نیچے ایک شیولنگ ہے اور اس لیے وہاں کھدائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے 5، کالی داس مارگ واقع رہائش کے نیچے بھی شیو لنگ ہے۔ اگر بی جے پی مسجدوں کے نیچے مندر ڈھونڈ رہی ہے تو وزیر اعلیٰ کی رہائش کی بھی کھدائی ہونی چاہیے۔
واضح ہو کہ یہ تنازعہ تب شروع ہوا جب اتر پردیش میں کئی مقامات پر کھدائی کی جا رہی ہے۔ خاص کر سنبھل میں جہاں پرانی مذہبی تعمیرات کی تلاش کی جا رہی ہے۔ اکھلیش کے اس بیان کے بعد بی جے پی رہنماؤں نے یہ سوال اٹھایا کہ اگر سماج وادی پارٹی کو اتنا یقین تھا کہ وزیر اعلیٰ رہائش میں شیولنگ ہے تو انہوں نے اپنی مدت کار میں کے دوران اس سلسلسے میں کوئی قدم کیوں نہیں اٹھایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔