لوگوں میں خوف پیدا کر کے زیادہ دیر تک سیاست نہیں کی جا سکتی، سنجے راؤت کا بی جے پی  پر طنز

سنجے راوت نے کہا ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی 20 کروڑ سے زیادہ ہے۔ انتخابی جیت کی سیاست کرنے کے لیے بار بار ہندو۔ مسلم کرتے رہیں گے تو پھر ملک ٹوٹ جائے گا اور پھر تقسیم کی صورتحال پیدا ہوگی۔

سنجے راؤت، تصویر قومی آواز
سنجے راؤت، تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

ادھو ٹھاکرے گروپ کی شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے بیان کی آڑ میں بی جے پی کو سخت نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی فائدے کے لیے ہندو۔ مسلم لڑیں گے تو ملک ٹوٹ جائے گا۔

نیوز پارٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق مہاراشٹر میں شیو سینا (ادھو ٹھاکرے گروپ) کے ایک فائر برانڈ رہنما سنجے راؤت نے مسلمانوں کے بارے میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کے حالیہ بیان پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایم پی سنجے راوت نے کہا ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی آبادی 20 کروڑ سے زیادہ ہے۔ انتخابی جیت کی سیاست کرنے کے لیے بار بار ہندو۔ مسلم کرتے رہیں گے تو ملک پھر ٹوٹ جائے گا اور پھر تقسیم کی صورتحال پیدا ہوگی۔


سنجے راؤت نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ لوگوں کے ذہنوں میں خوف پیدا کر کے زیادہ دیر تک سیاست نہیں کی جا سکتی۔ قابل ذکر ہے کہ راوت کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب شیوسینا کے دو دھڑوں کے درمیان سیاسی کشمکش چل رہی ہے۔

واضح رہے اس سے قبل معروف وکیل کپل سبل نے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ ہندوستان کو ہندوستان ہی رہنا چاہئے، لیکن ساتھ میں انہوں نے کہا ہے کہ ’انسان بھی انسان ہی رہنا چاہئے۔‘آ ر ایس ایس سے منسلک اشاعتوں یعنی آرگنائزر اور پانچ جنیہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بھاگوت نے کہا کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں کوئی خوف نہیں ہے کیونکہ انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے اور ہندوستان ہندوستان ہی رہے گا۔


آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنی بالادستی کا بیانیہ چھوڑ دینا چاہئے کہ انہوں نے ایک بار اس سر زمین پر حکومت کی تھی اور دوبارہ حکومت کریں گے۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ کوئی بھی، ہندو، مسلم، کمیونسٹ جو یہاں رہتا ہے، اس منطق کو ترک کر دے۔

انہوں نے کہا کہ "سادہ سچ یہ ہے کہ ہندوستان کو ہندوستان ہی رہنا چاہیے۔ آج بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اسلام کو ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ لیکن ساتھ ہی مسلمانوں کو اپنی بالادستی کی بلند بانگ بیان بازی کو ترک کرنا چاہیے کہ ہم نے اس سرزمین پر حکمرانی کی ہے اور پھر اس پر حکومت کریں گے اور صرف ہمارا راستہ صحیح ہے، باقی سب غلط ہیں، ہم مختلف ہیں، اس لیے ہم ایسے ہی رہیں گے، ہم ساتھ نہیں رہ سکتے، ان (مسلمانوں) کو یہ بیانیہ ترک کرنا چاہیے۔ درحقیقت، یہاں رہنے والے تمام افراد- چاہے وہ ہندو ہوں یا کمیونسٹ ہوں کو اس منطق کو ترک کر دینا چاہیے۔‘‘


انٹرویو میں موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندو سماج میں ایک بیداری آئی ہے جو ہندوؤں کے درمیان نئی جارحیت کی وضاحت کرتی ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان ابتدائی زمانے سے ہی اکھنڈ رہا ہے لیکن جب بھی بنیادی ہندو نے احساس کو فراموش کیا تو اسے تقسیم کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔