لوک سبھا انتخابات کے بعد مغربی بنگال میں سیاسی تشدد جاری

پولس شمال 24 پرگنہ علاقے کے کاکیناڑہ میں بی جے پی کارکن چندن شا کے قتل کی تفتیش کر رہی ہے۔ اتوار کی دیر رات چندن کو پہلے گولی ماری گئی اس کے بعد اس پر دیسی بم پھینکے گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: عام انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سے ہی مغربی بنگال میں سیاسی تشدد جاری ہے۔ ریاست میں بر سر اقتدار ترنمول کانگریس اور بی جے پی کارکنان کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کی وجہ سے اس وقت ماحول میں تناؤ اور کشیدگی ہے۔

23مئی کو لوک سبھا الیکشن کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد سے گولی مار کر ایک بی جے پی کے کارکن کاقتل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں ایک بم دھماکے میں ایک لڑکی کی موت ہوگئی ہے جبکہ ریاست کے مختلف حصوں میں ہونے والے تشدد میں مختلف افراد زخمی ہوئے ہیں۔


ریاست میں تشدد کے تازہ ترین واقعہ میں بی جے پی کے کارکن چندن شاکا گولی مارکر قتل کردیا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف اضلاع میں بر سر اقتدار ترنمول کانگریس اور بی جے پی کارکنان کے درمیان ہونے والے تشدد میں ایک لڑکی کی موت ہوگئی اور درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔

پولس شمال 24 پرگنہ علاقے کے کاکیناڑہ میں بی جے پی کارکن چندن شا کے قتل کی تفتیش کر رہی ہے۔ اتوار کی دیر رات چندن کو پہلے گولی ماری گئی اس کے بعد اس پر دیسی بم پھینکے گئے۔


بیرک پور سے بی جے پی کے نو منتخب رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ نے اس قتل کے لیے ترنمول کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بی جے پی کے مطابق چندن شا پر پہلے دیسی بموں سے حملہ کیا گیا۔ بعد ازاں اسے نزدیک سے گولی ماری گئی۔

پولس نے آج صبح اس معاملے میں دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ترنمول کانگریس نے ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے اس تشدد کے لیے بی جے پی کے اندرونی جھگڑے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ جنوب میں 24 پرگنہ ضلع کے ہروآ علاقے میں بم پھینک کرایک نوجوان لڑکی کو قتل کردیا گیا۔


تشدد کے ایک اور واقعہ میں نادیا ضلع میں 22 برس کے سانتوگھوش کو قریب سے گولی ماری گئی۔ گھوش اپنے گھر کے باہر دوستوں سے بات کر رہے تھے۔ پولس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے۔ گورنر کیسری ناتھ تریپاٹھی نے عوام سے امن اور بھائی چارے کو بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔

مالدہ سے موصول ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ دیر رات کچھ بدمعاشوں نے دو لیچی تاجروں پر بم سے حملہ کر دیا جس میں دونوں شدید زخمی ہوگئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔