پولس نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے افواہ پھیلانے والوں کی تفصیلات مانگیں

پولس احتجاجی مظاہرہ کے دوران ڈرون کی فوٹیج کے جائزہ اور دیگر ایجنسیوں کی مدد سے بھی احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد کرنے اور لوگوں کو اکسانے والوں کی شناخت کررہی ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جامعہ ملیہ اسلامیہ، جعفرآباد اور سیلم پور میں پر تشدد مظاہروں پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے پولس نے وہاٹس ایپ سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے افواہ پھیلانے والوں اور فیک ویڈیو ڈالنے والے لوگوں کی تفصیلات دینے کے لئے کہا ہے۔

پولس احتجاجی مظاہرہ کے دوران ڈرون کی فوٹیج کے جائزہ اور دیگر ایجنسیوں کی مدد سے بھی احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد کرنے اور لوگوں کو اکسانے والوں کی شناخت کررہی ہے۔


وزارت داخلہ کے ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ دہلی پولس سوشل میڈیا پر خود بھی سخت نگرانی رکھ رہی ہے اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھی قابل اعتراض پوسٹ اور ویڈیو پر نظر رکھنے کے لئے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے قابل اعتراض پوسٹ اور ویڈیو کا جائزہ لیا جارہا ہے جس سے قصورواروں کی شناخت کی جاسکے۔ لوگوں کو اکسانے اور گمراہ کرنے والے پوسٹ کون بھیج رہا ہے اس کا بھی پتہ لگایا جارہا ہے۔ اس معاملہ میں کچھ لوگوں کی شناخت کرلی گئی ہے اور دیگر کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ راجدھانی میں ڈرون کی مد د سے مختلف علاقوں پر نظر رکھی جارہی ہے اور ڈرون سے لی گئی تصاویر اور ویڈیو کی فوٹیج کا باریکی سے تجزیہ کیا جارہا ہے جس سے قصورواروں کا پتہ لگاکر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکے۔ انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ اس کام میں کتنے ڈرون کی مدد لی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں میں لگے سی سی ٹی وی فوٹیج کا بھی تجزیہ کیا جا رہا ہے۔


انہوں نے کہا کہ راجدھانی میں آج صورتحال پرامن اور کنٹرول میں ہے۔ کہیں سے بھی تشدد کی خبر نہیں ہے۔ شمال مشرقی دہلی کے کچھ علاقوں میں احتیاطاََ دفعہ 144نافذ کی گئی ہے۔ ان میں ہرش وہار اور سونیا وہار وغیرہ کچھ علاقے شامل ہیں۔ پولس کے سینئر افسر لوگوں اور امن کمیٹیوں سے ملاقات کرکے بات چیت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ میں آج بھی کچھ لوگوں نے جمع ہوکر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جعفرآباد، سیلم پور اور برج پوری میں ہوئے مظاہروں کے سلسلہ میں کل ملاکر تین معاملات درج کئے گئے ہیں اور 8 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولس نے لوگوں سے افواہوں سے ہوشیار رہنے اور غلط تشہیر سے دور رہنے کی اپیل کرتے ہوئے امن قائم رکھنے میں مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔