کرناٹک: شہریت قانون کے خلاف طلبا نے کیا ’نکڑ ناٹک‘، اسکول پر ایف آئی آر درج

کرناٹک کے بیدر واقع ’شاہین ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ‘ کے طلبا نے شہریت قانون کے خلاف نکڑ ناٹک کیا تھا جس پر ایک سماجی کارکن نے پولس سے شکایت کی۔ بعد ازاں پولس نے اسکول کو سیل کر دیا۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی حکمراں ریاست کرناٹک میں کچھ طلبا نے شہریت قانون کے خلاف ’نکڑ ناٹک‘ کیا اور اس کو ہندوستانی آئین کے خلاف ٹھہرایا۔ لیکن ان کے ذریعہ کیے گئے اس ڈرامہ پر زبردست کارروائی ہوئی ہے اور میڈیا ذرائع کے مطابق جس اسکول میں یہ ڈرامہ پیش کیا گیا، اس کو سیل کر دیا گیا ہے۔کرناٹک کے بیدر واقع اس اسکول کے خلاف پولس نے کیس درج کرتے ہوئے معاملے کی جانچ بھی شروع کر دی ہے۔


جس اسکول پر یہ کارروائی ہوئی ہے اس کا نام ’شاہین ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ‘ ہے۔ پولس نے اس اسکول کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے، 504، 505(2)، 15 اے اور 34 کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر اسکول کے ہیڈ اور انتظامیہ کے خلاف درج ہوئی ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس ڈرامہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے لیے محمد یوسف رحیم نامی شخص کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔

شہریت قانون کے خلاف ہوئے ڈرامہ سے متعلق شکایت سماجی کارکن نیلیش رکھسیال نے کی تھی جن کا کہنا ہے کہ نکڑ ناٹک میں نابالغ بچوں کو شامل کیا گیا اور ڈرامہ کے ذریعہ جو پیغام دیا گیا اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہ خراب کی گئی۔ شکایت دہندہ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ اس ڈرامہ سے لوگوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ سی اے اے اور این آر سی سے ملک کے مسلمانوں کو باہر کا راستہ دکھایا جا رہا ہے۔ پولس شکایت میں نیلیش نے کہا ہے کہ ’’سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ویڈیو سماج میں غلط پیغام دے رہا ہے۔ ویڈیو کے ذریعہ حکومت کی پالیسیوں اور حکومت کے خلاف ماحول بنایا جا رہا ہے۔‘‘


یہ پورا واقعہ میڈیا میں سرخیاں بن رہا ہے۔ کچھ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی نے بھی اسکول کے خلاف مظاہرہ کرنے کا تہیہ کر لیا ہے اور اس کے لیے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک میمورینڈم بھی سونپا ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ شاہین ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ کے خلاف آگے کس طرح کی کارروائی ہوتی ہے یا پھر کب تک اس پر لگا سیل ہٹایا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔